• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 603501

    عنوان:

    دوسروں کیلئے چیزلاکرنفع کمانا

    سوال:

    میرابڑے شہرمیں آناجاناہوتاہے اسلئے بعض لوگ اپنی چیزیں لانے کیلئے مجھے کہتے رہتے ہیں۔چیزقدرے سستے داموں مل بھی جاتی ہے اورانہیں دقت بھی نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ جوچیزلانے کیلئے وہ مجھے کہتے ہیں کیا میں اس چیزکی خریداری کرکے کچھ نفع رکھ کر انہیں دے سکتاہوں کیاایساجائزہی نہیں ہے یااس کے جوازکی کوئی صورت ہے ؟اوراگروہ اپنی مطلوبہ چیزکیلئے رقم دیتے ہیں کیااسی رقم سے خریداری کی صورت میں مسئلے کی نوعیت پرکچھ پڑے گاکہ نہ؟ اور منگوانے والی چیزوں کے نام تو مجھے بتائے جاتے ہیں لیکن عین شء متعین نہیں ہوتی مثلاآتے وقت سینڈوئچ میکر،سبزی،کاپی،کپڑے یاڈائیپر لیتے آئیے گا۔اس تفصیل کے پیش نظرشرعی حوالے سے کلی راہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ اس کلیہ وقاعدہ کی روشنی میں مزیدصورتیں بھی واضح ہوجائیں۔

    جواب نمبر: 603501

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:569-515/N=8/1442

     آپ جو بعض لوگوں کو اُن کے کہنے پر بڑے شہر سے سامان لاکر دیتے ہیں، اس میں آپ کی حیثیت شرعاً وکیل کی ہوتی ہے، یعنی: لوگ آپ کو اپنے لیے سامان خریدنے کا وکیل بناتے ہیں، وہ لوگ آپ سے بہ حیثیت بائع کوئی سامان نہیں خریدتے، یعنی: وہ آپ سے یہ نہیں کہتے کہ آپ اپنے لیے سامان خرید لائیں ، پھر میرے ہاتھ بیچ دیں؛ لہٰذا آپ ،لوگوں کے لیے کسی سامان کی خریداری میں اس بے بنیاد تاویل پر اپنا کچھ نفع نہیں رکھ سکتے کہ آپ پہلے وہ سامان اپنے لیے خریدتے ہیں، پھر نفع کے ساتھ لوگوں کے ہاتھ بیچتے ہیں، ایسانفع ہرگز جائز نہ ہوگا، اور اگر آپ ایسا کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں سے صاف صاف معاملہ کریں کہ میں سامان اپنے لیے خرید کر لاوٴں گا، پھر آپ مجھ سے خرید لیں، جس میں میرا کچھ نفع بھی ہوگا اور اس میں سامان لانے کے بعد سامنے والے کو لینے نہ لینے اور ریٹ میں مول بھاوٴ وغیرہ کا بھی حق ہوگا، اور اگر سامان اُس کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے ضائع ہوگیا تو وہ بہر صورت آپ کا نقصان شمار ہوگا، اگر لوگ اس پر راضی ہوں تو اس طرح کچھ نفع کے ساتھ آپ لوگوں کے ہاتھ سامان فروخت کرسکتے ہیں۔

    اور اگر آپ، لوگوں کو جو بہ حیثیت وکیل سامان خرید کر لاکر دیتے ہیں، اس پر محنتانہ چاہتے ہیں تو چوں کہ لوگوں کی معلومات میں آپ یہ خدمت مفت کرتے ہیں اور اس خدمت کی وجہ سے لوگ آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور آپ کا احسان بھی مانتے ہیں؛ لہٰذا آپ محنتانہ کے نام پر خاموشی کے ساتھ کوئی نفع نہیں لے سکتے ؛ بلکہ اس کے لیے بھی آپ کو لوگوں سے باقاعدہ معاملہ کرنا ہوگا کہ ہم آپ کا یہ سامان لانے پر آپ سے پانچ روپے یا دس روپے وغیرہ لیں گے، مفت نہیں لائیں گے، اگر لوگ راضی ہوں تو باقاعدہ معاملہ کرکے سامان لانے پر متعینہ نفع لینا جائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند