معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 158444
جواب نمبر: 158444
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 596-622/L=6/1439
(۱) اگر سارا سامان مالکِ زمین کا ہو اور بیج بونے والے کو اس کی طے شدہ اجرت دیدی جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
(۲) آپ بھی آسمان دیکھ کر اوقاتِ نماز کا اندازہ لگاسکتے ہیں بہ شرطیکہ مطلع صاف ہو اور آسمان کا کنارہ وغیرہ صاف نظر آئے، مثلاً غروبِ شفقِ احمر پر مغرب کا وقت ختم ہوکر عشاء کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور صبح صادق تک باقی رہتا ہے اس طریقے سے فجر کا وقت صبح صادق سے شروع ہوکر طلوعِ آفتاب تک باقی رہتا ہے رات ختم ہونے سے قبل افق پر ایک لمبی سپیدی چھاجاتی ہے اس کے بعد دوبارہ تاریکی آتی ہے اس کو عرب صبح کاذب کہتے ہیں اس کے بعد دوبارہ سپیدی آتی ہے یہ افق میں چوڑائی میں چھاجاتی ہے اس کو صبح صادق کہتے ہیں اس سے احکامِ شرع متعلق ہوتے ہیں نہ کہ صبح کاذب سے اور اس سے فجر کی ابتداء ہوتی ہے۔
وتصح إجارة أرض للزراعة مع بیان ما یزرع فیہا، أو قال علی أن أزرع فیہا ما أشاء کی لا تقع المنازعة وإلا فہی فاسدة للجہالة وتنقلب صحیحة بزرعہا ویجب المسمی (رد المحتار: ۶/ ۲۹، ط: سعیدیہ) قال في شرح التنویر ووقت المغرب منہ إلی غروب الشفق وہو الحمرة عندہما وبہ قالت الثلاثة وإلیہ رجع الإمام کما في شروح المجمع وغیرہا فکان ہو المذہب (رد المحتار: ۱/ ۳۳۴، ط: سعیدیہ) وقت صلاة الفجر من أول طلوع الفجر الثاني وہو البیاض المنتشر المستطیر لا المستطیل إلی قبیل طلوع ذکاء بالضم غیر منصرف اسم الشمس (رد المحتار: ۱/ ۳۵۷، ط: سعیدیہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند