• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 176504

    عنوان: شہنشاہ نام رکھنا كیسا ہے؟

    سوال: میرے والدین نے میرا نام شہنشاہ رکھا ہے، کیوں کہ بادشاہ اکبر کو شہنشاہ کہا جاتا تھا، کچھ میرے پڑھے لوگوں سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا شہنشاہ نام رکھنا جائز نہیں ہے؟ براہ کرم، صحیح رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 176504

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:582-517/L=5/1441

    ”شہنشاہ“ نام رکھنا جائز نہیں ہے۔ حدیث شریف میں یہ نام رکھنے کی ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین شخص وہ ہوگا جس کو "شہنشاہ" کا نام دیا جائے۔ (بخاری) لہذا آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے لئے اس نام کی جگہ کوئی دوسرا اچھا نام اختیار کرلیں۔

    عن أبي ہریرة، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”إن أخنع اسم عند اللہ رجل تسمی ملک الأملاک“ زاد ابن ابي شیبة في روایتہ ”لا مالک إلا اللہ عز وجل“ قال الأشعثي: قال سفیان: ”مثل شاہان شاہ“ رواہ البخاری (۶۲۰۵) ومسلم (۲۱۴۳) وفي فیض القدیر: قولہ (تسمی) أي سمی نفسہ أو سماہ غیرہ فأقرہ ورضي بہ (ملک) بکسر اللام (الأملاک) أو ما في معناہ نحو شاہ شاہان أو شاہان شاہ․ (فیض القدیر: ۱/۲۱۹) في شرح النووي علی صحیح مسلم: وااعلم أن التسمي بہذا الاسم حرام وکذلک التسمي بأسماء اللہ تعالیٰ المختصة بہ کالرحمن والقدوس والمہیمن وخالق الخلق ونحوہا․ (شرح النووي علی صحیح مسلم: ۱۴/ ۱۲۱) وفي فتح الباري: واستدل بہذا الحدیث علی تحریم التسمي بہذا الاسم لورود الوعید الشدید ویلتحق بہ ما في معناہ مثل خالق الخلق وأحکم الحاکمین وسلطان السلاطین وأمیر الأمراء وقیل یلتحق بہ أیضًا من تسمی بشيء من أسماء اللہ الخاصة بہ کالرحمن والقدوس والجبار․ (فتح الباری: ۱۰/۵۹۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند