• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 9427

    عنوان:

    قرآن کریم میں جو چودہ سجدے ہیں کیا ہم ان کوایک ساتھ کر سکتے ہیں (یعنی قرآن ختم کرنے کے بعد) یا جو سجدہ کی آیت تلاوت کی ہو اس کا سجدہ اسی وقت کرنا چاہیے؟ میں تلاوت کے دوران جب سجدہ آتا تھا تو کرلیتا تھالیکن اب مجھے شک ہوگیا ہے کہ میں نے دو یا تین سجدے نہیں کئے۔ اب میں ڈرتا ہوں کہ اگر وہ شک والے سجدے کروں تو کہیں چودہ سے زیادہ نہ ہوجائیں ،تو اس سے کوئی گناہ نہ ہوتا ہو؟ آپ بتائیں میں کیا کروں؟ ایک بات اور کہ کیا آیت کا سجدہ کرتے وقت باوضو ہونا ضروری ہے؟ (۲) آج سے قریباً دس سال پہلے مجھے دس ہزار روپئے زمین پر پڑے ہوئے ملے تھے ۔اس وقت میری عمر کوئی چودہ یا پندرہ برس کی ہوگی۔ میرے گھر والوں نے وہ پیسے رکھ لئے کہ اگر کسی کے ہوئے تو اعلان وغیرہ کروائیں گے، تو ہم اس کو دے دیں گے۔ ہم نے خود اعلان اس لیے نہیں کروایا کہ ہر کوئی آجاتا اور ان پیسوں کی کوئی نشانی بھی نہیں تھی۔ قریب ایک مہینہ وہ پیسے ہمارے پاس پڑے رہے پھر اس کے بعد وہ پیسے ہم لوکوں نے خرچ کردئے۔ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے کیوں کہ ابھی کچھ دن پہلے میں نے ایک مسئلہ پڑھا کہ ایسی رقم کو اپنے اوپر خرچ نہیں کرسکتے؟ (۳) اور ایک بات پوچھنا چاہوں گا کہ کبھی کبھی مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے بہت سے واقعات کو دیکھا ہوا ہے یعنی کبھی کوئی کام ہو رہا ہوتا ہے تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ کام میں نے پہلے بھی ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور میرے ذہن میں اس کے اگلے قدم کا خاکہ 95فیصد درست بنتا ہے، اور یہ میرے ساتھ بہت دفعہ ہوتا ہے۔ کیا یہ چھٹی حس کا کمال ہے یا مجھ پر کوئی سحر تو نہیں ہواہے؟

    سوال:

    قرآن کریم میں جو چودہ سجدے ہیں کیا ہم ان کوایک ساتھ کر سکتے ہیں (یعنی قرآن ختم کرنے کے بعد) یا جو سجدہ کی آیت تلاوت کی ہو اس کا سجدہ اسی وقت کرنا چاہیے؟ میں تلاوت کے دوران جب سجدہ آتا تھا تو کرلیتا تھالیکن اب مجھے شک ہوگیا ہے کہ میں نے دو یا تین سجدے نہیں کئے۔ اب میں ڈرتا ہوں کہ اگر وہ شک والے سجدے کروں تو کہیں چودہ سے زیادہ نہ ہوجائیں ،تو اس سے کوئی گناہ نہ ہوتا ہو؟ آپ بتائیں میں کیا کروں؟ ایک بات اور کہ کیا آیت کا سجدہ کرتے وقت باوضو ہونا ضروری ہے؟ (۲) آج سے قریباً دس سال پہلے مجھے دس ہزار روپئے زمین پر پڑے ہوئے ملے تھے ۔اس وقت میری عمر کوئی چودہ یا پندرہ برس کی ہوگی۔ میرے گھر والوں نے وہ پیسے رکھ لئے کہ اگر کسی کے ہوئے تو اعلان وغیرہ کروائیں گے، تو ہم اس کو دے دیں گے۔ ہم نے خود اعلان اس لیے نہیں کروایا کہ ہر کوئی آجاتا اور ان پیسوں کی کوئی نشانی بھی نہیں تھی۔ قریب ایک مہینہ وہ پیسے ہمارے پاس پڑے رہے پھر اس کے بعد وہ پیسے ہم لوکوں نے خرچ کردئے۔ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے کیوں کہ ابھی کچھ دن پہلے میں نے ایک مسئلہ پڑھا کہ ایسی رقم کو اپنے اوپر خرچ نہیں کرسکتے؟ (۳) اور ایک بات پوچھنا چاہوں گا کہ کبھی کبھی مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے بہت سے واقعات کو دیکھا ہوا ہے یعنی کبھی کوئی کام ہو رہا ہوتا ہے تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ کام میں نے پہلے بھی ہوتے ہوئے دیکھا ہے اور میرے ذہن میں اس کے اگلے قدم کا خاکہ 95فیصد درست بنتا ہے، اور یہ میرے ساتھ بہت دفعہ ہوتا ہے۔ کیا یہ چھٹی حس کا کمال ہے یا مجھ پر کوئی سحر تو نہیں ہواہے؟

    جواب نمبر: 9427

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2261=2055/ د

     

    (۱) بہتر تو یہی ہے جب آیت سجدہ کی تلاوت کرے اسی وقت تلاوت موقوف کرکے سجدہ کرلے پھر تلاوت میں مشغول ہو، تاہم اگر تلاوت مکمل کرنے کے بعد سجدہ کیا تو بھی گنجائش ہے۔ لیکن دوسرے وقت کے لیے موٴخر کرنا اچھا نہیں ہے، اس میں فوت ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ کسی سجدہ کے باقی رہ جانے کا گمان غالب ہے توآپ ادا کرلیں۔ ایسی صورت میں اگر چودہ سے زائد ہوگئے تو گناہ نہ ہوگا، سجدہ کرتے وقت باوضو ہونا ضروری ہے۔

    (۲) جی ہاں ایسی رقم کو اپنے اوپر خرچ کرنا جائز نہیں ہے، ایسی جگہوں میں اعلان کرنا ضروری تھا، جہاں اس کے مالک کے ہونے کا امکان تھا، اگر مالک اپنی رقم کی جمیع علامات اور پہچان بتلادیتا جس سے یقین ہوجاتا کہ یہ رقم اسی شخص کی ہے تو اسے سپرد کردینا واجب تھا، ورنہ اگر اعلان وغیرہ کی بعد ہی مالک کا پتہ نہ چلتا تو کسی غریب مستحق زکاة کو صدقہ کردیا جاتا، اصل مالک کی طرف سے صدقہ کی نیت کی جاتی۔ پھر اگر کبھی مالک اصلی معلوم ہوجاتا تو اسے بتلادیا جاتا کہ میں نے اس طرح تمھاری طرف سے صدقہ کردیا۔ صورتِ مسئولہ میں آپ لوگوں کا اپنے اوپر خرچ کرنا جائز نہیں ہوا، کسی غریب مستحق زکاة کو اس قدر رقم مالک کی طرف سے نیت کرکے صدقہ کردیں، ہاں اگر آپ خود بہت غریب مستحق زکاة ہیں، تو اپنے اوپر بھی خرچ کرلینے کی گنجائش ہے۔ مگر دونوں صورتوں میں (یعنی غریب ہونے کی وجہ سے اپنے اوپر خرچ کریں، یا کسی دوسرے غریب کو دیں) اگر مالک اصلی مل گیا اور اس نے آپ سے اپنی رقم کا مطالبہ کیا اور آپ کے صدقہ کو منظور نہیں کیا تو آپ پر اس کی رقم لوٹانا واجب ہوگا۔

    (۳) ذکاوت اور ذہانت کا اثر ہے، محض اس بات سے سحر کا شبہ کرنا صحیح نہیں ہے۔ اگر آپ اتباعِ شریعت اور پیروی سنت کا پورا اہتمام کرتے ہیں، معاصی اور گناہوں سے ہرطرح دور رہتے ہیں تو یہ فراست الموٴمن کا اثر بھی ہوسکتا ہے، جو اچھی علامت ہے، لیکن اس پر پورے طور پر یقین کرنا یا اس کی وجہ سے کسی سے بدگمان ہونا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند