• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 169926

    عنوان: سماعت سے محروم افراد کو قرآن مجید علم حاصل کرنا

    سوال: سوال: جناب مفتی صاحب ہم قوت سماعت سے محروم افراد ہیں۔ آپ سے قرآن و سنت کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں۔ سوال نمبر ۱۔ کیا سماعت سے محروم افراد کے لیئے بھی قرآن کا علم حاصل کرنا فرض ہے ؟ سوال نمبر۲۔ عام لوگوں کی طرح ہم پر بھی قرآن کا علم سیکھنا اور دوسروں کو سیکھانا فرض ہے ؟ سوال نمبر۳۔ واضح ہو کہ کسی لفظ کا جسطرح کسی زبان اردو، سندھی وغیرہ میں ترجمہ کیا جاتا ہے اسی طرح ہم اسکا اشاروں کی زبان میں ترجمہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ قرآنی مفہوم بہرے لوگوں کو سمجھ آسکے تو کیا ہر لفظ کا الگ الگ اشارہ بنانا درست ہے یا صرف جملہ درجملہ پہچان کے لیئے کوِئی ایک اشارہ بنانا درست ہے ؟ سوال نمبر۴: کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ قرآن کی آیات، کلمات، کلمے یا سورتوں کے اشارے نہ بنائے جائیں کیوں کہ اگر کوئی آیت یا کلمہ اشاروں میں یاد کرلینے کے بعد کوئی بھول جائے تو سخت گناہ ہوگا۔ لہذہ قرآن پر اشاروں میں کام نہ کیا جائے اس کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنائیت فرمائیں۔ حالانکہ عام لوگ بھی اگر قرآن کا کوئی حصہ یاد کرنے کے بعد بھول جائیں تو ایسا شخص گناہ گار ہوگا لہذہ اسے چاہیئے کہ وہ دوبارہ پڑھ کر یاد کرلے اور کوشش کرے کہ بھولئے نہ پائے ۔ سماعت سے محروم افراد کے بارے میں اس صورتحال کے متعلق اللہ کا کیا حکم ہے ۔ برائے مہربانی ارشاد فرمائیں۔ خیراً

    جواب نمبر: 169926

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:690-74T/sd=8/1440

     (۱،۲)جو شخص سماعت سے محروم ہوتا ہے، وہ بولنے پر بھی قادر نہیں ہوتا ، ایسے افراد قرآن کا علم حاصل کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ہیں اور زبان سے بھی قرآن کا تلفظ نہیں کرسکتے ، اس لیے یہ افراد قرآ ن سیکھنے سکھانے اور پڑھنے پڑھانے کے مکلف نہیں ہیں۔ (۳،۴) اس بارے میں جب تک اشاروں کی زبان کی مکمل تفصیلات سامنے نہ ہوں، ہم فی الحال کوئی قطعی بات نہیں لکھ سکتے ، اس لیے کہ اشاروں کی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ کس حد تک سمجھا نا ممکن ہوگا؟ اور سماعت سے محروم افراد صحیح سمجھے ہیں یا نہیں اس کی تصدیق کی کیا صورت ہوگی ؟ اس طرح کے بہت سے امور قابل تنقیح ہیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند