• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 16814

    عنوان:

    لیلة القدر: ہم بہت سارے مسلمان رمضان کی ستائیسویں شب کو بطور لیلة القدر کے مناتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟ کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ستائیسویں شب کو درمیان میں یعنی تقریباً ایک بجے کے قریب دو رکعت نماز ادا کی ہے؟ اگر ایسا ہے، تو یہ نماز کس درجہ میں آتی ہے فرض، سنت یا نفل؟ ہم لوگ اس خاص رات کو دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں سنت کی نیت سے کیوں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ادا کیا ہے۔ (یہ دو رکعت نماز عشاء کی نماز کے علاوہ ہے۔ کیا ہم ایسی نیت کرنے میں درست ہیں؟

    سوال:

    لیلة القدر: ہم بہت سارے مسلمان رمضان کی ستائیسویں شب کو بطور لیلة القدر کے مناتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟ کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ستائیسویں شب کو درمیان میں یعنی تقریباً ایک بجے کے قریب دو رکعت نماز ادا کی ہے؟ اگر ایسا ہے، تو یہ نماز کس درجہ میں آتی ہے فرض، سنت یا نفل؟ ہم لوگ اس خاص رات کو دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں سنت کی نیت سے کیوں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ادا کیا ہے۔ (یہ دو رکعت نماز عشاء کی نماز کے علاوہ ہے۔ کیا ہم ایسی نیت کرنے میں درست ہیں؟

    جواب نمبر: 16814

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1617=1617-11/1430

     

    لیلة القدر کوئی تہوار نہیں ہے، جس کو منایا جائے، وہ ایک بہت بڑی فضیلت کی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، سورة القدر کے نام سے پوری ایک سورت قرآن میں موجود ہے، اس کا مطالعہ کیجیے، پھر اس رات کی تعیین میں بھی اختلاف ہے کہ وہ کون سی رات ہے، رمضان کے اخیر عشرے کی طاق راتوں میں اس کو تلاش کرنا چاہیے، اورتلاش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان راتوں میں جاگ کر انفرادی طور پر نماز، تلاوت اوردعا وذکر کا اہتمام کرنا چاہیے، رمضان کی ستائیسویں شب کو اس کا امکان زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان ہو یا غیر رمضان برابر تہجد پڑھنے کا اہتمام فرماتے تھے اور یہ نماز (تہجد) سوکر اٹھنے کے بعد (اخیر شب میں یا درمیانی شب میں پڑھی جاتی ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تہجد کا تھا تو ظاہر یہی ہے کہ ستائیسویں رمضان کی شب میں بھی آپ نے یہ نماز ادا کی ہوگی، پس تہجد کی نماز تو سنت ہے جو کم ازکم دو رکعت بھی پڑھی جاسکتی ہے، ویسے عام معمول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آٹھ رکعت پڑھنے کا تھا، تہجد کے علاوہ جو نماز اس رات میں پڑھی جائے وہ نفل کہلائے گی، خاص اس نام (لیلة القدر) سے دو رکعت نماز کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ تہجد کی نماز اس نیت سے پڑھ سکتے ہیں کہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند