• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 60590

    عنوان: کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا اور نہ وہ مالی اعتبار سے اتنا مضبوط ہے کہ وہ اپنے روزے کا کفارہ کرسکے

    سوال: حقیقی وجہ کی بنا پر رمضان کے روزہے نہ رکھنے پر کفارہ دینے کے تعلق سے سوال ہے۔ ایک شخص بہت زیادہ کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا اور نہ وہ مالی اعتبار سے اتنا مضبوط ہے کہ وہ اپنے روزے کا کفارہ کرسکے ۔ براہ کرم، مشورہ دیں تاکہ وہ اس پر عمل کرے ۔

    جواب نمبر: 60590

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 703-668/Sn=10/1436-U مذکور فی السوال شخص اگر بہت بوڑھا یا مرض کی وجہ سے انتہائی کمزور ہے، روزے کی سکت نہیں ہے، اس بنا پر اس نے ماہِ رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو بعد رمضان جب بھی قوت حاصل ہوجائے اس پر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ضروری ہے۔ اگر وہ کمزوری دور نہیں ہوئی؛ بلکہ وفات تک باقی رہی تو اس شخص پر روزوں کی قضا لازم نہیں ہے اور نہ ہی اس پر فدیہ دینا یا فدیہ کی وصیت کرنا لازم ہے؛ البتہ اگر رمضان کے بعد قوت حاصل ہونے پر بھی اس نے قضا نہیں کی تو اس پر ضروری ہے کہ ”فدیہ“ کی وصیت کرجائے، ایسی صورت میں وہ جو کچھ ترکہ چھوڑے گا اس کے تہائی سے چھوڑے ہوئے روزوں کا فدیہ ادا کرنا ورثا یا وصی پر ضروری ہے، اگر چند روز قوت رہی پھر دوبارہ کمزوری آگئی تو جتنے یوم وہ روزہ رکھ سکتا تھا ان دنوں کے فدیہ کی وصیت کرنا ضروری ہے، ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو صبح شام دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانا ہے یا صدقة الفطر کے بہ قدر گیہوں (۱۶۳۳/ گرام) یا اس کی قیمت کسی غریب مستحق زکاة کو دینا ہے۔ وقضوا لزومًا ما قدروا بلا فدیة وبلا ولاء․․․ فإن ماتوا في ذلک العذر فلا تجب علیہم الوصیّة بالفدیة لعدم إدراکہم عدةً من أیام أخر ولو ماتوا بعد زوال العذر وجبت الوصیة بقدر إدراکہم․․․ وفدی عنہ أي عن المیت ولیہ الذی یتصرف ما في مالہ کالفطرة قدرًا بعد قدرتہ أی علی قضاء الصوم وقوتہ أي فوت القضاء بالموت أم لا (درمختار مع الشامي: ۳/۴۰۵، فصل في ا لعوارض المبیحة لعدم الصوم، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند