معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 59897
جواب نمبر: 59897
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 685-650/Sn=10/1436-U پہلے معاملے میں اگر اجارے کی مدت اور بہ طور اجرت طے شدہ گیہوں کی نوعیت متعین طے کرلی جائے تو یہ معاملہ درست ہے، یہ معاملہ طے ہوجانے کے بعد زید نے عمرو کو جو پیش کش کی ہے کہ نقد ۵/ لاکھ روپئے لے لو اور دس من گیہوں کے بہ جائے ۵/ من گیہوں لینا، یہ ایک نیا معاملہ ہے اول الذکر معاملے کا جز نہیں ہے، اگر زید وعمر باہم رضامندی سے پہلے معاملے کو ختم (اقالہ) کرکے یہ معاملہ کریں اور اس میں بھی اجارے کی شرائط (مثلاً تعیین مدت اور اجرت کی مکمل تعیین) کا لحاظ کریں تو یہ معاملہ شرعاً درست ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند