• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 24198

    عنوان: میں دس لاکھ کا ایک چت فنڈ چلاتا ہوں اور ہر ممبر سے پنے سروس چارج کے نام پر پندرہ ہزار روپئے چار ج لیتا ہوں، نیز پہلے مہینہ کا فنڈ بھی پہلے میں ہی لیتا ہوں۔ کیا یہ چارج لینا حلال ہے یا نہیں؟ برا ہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟ کیا میں تمام ممبروں کے پندرہ ہزرار وپئے واپس کردوں اگر یہ حلال نہیں ہیں؟ میں پیتل ، تانبے ، نیکل ادھار بیچتا ہوں، میں اس پر ماہانہ منافع لیتا ہوں جیسے کہ ایک مہینہ کے ادھار پر دس روپئے ، دو مہینے کے ادھار پر بیس روپئے، پانچ مہینے کے پچاس روپئے ، کیا یہ میرے لئے حلال ہے یا نہیں؟ 

    سوال: میں دس لاکھ کا ایک چت فنڈ چلاتا ہوں اور ہر ممبر سے پنے سروس چارج کے نام پر پندرہ ہزار روپئے چار ج لیتا ہوں، نیز پہلے مہینہ کا فنڈ بھی پہلے میں ہی لیتا ہوں۔ کیا یہ چارج لینا حلال ہے یا نہیں؟ برا ہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟ کیا میں تمام ممبروں کے پندرہ ہزرار وپئے واپس کردوں اگر یہ حلال نہیں ہیں؟ میں پیتل ، تانبے ، نیکل ادھار بیچتا ہوں، میں اس پر ماہانہ منافع لیتا ہوں جیسے کہ ایک مہینہ کے ادھار پر دس روپئے ، دو مہینے کے ادھار پر بیس روپئے، پانچ مہینے کے پچاس روپئے ، کیا یہ میرے لئے حلال ہے یا نہیں؟ 

    جواب نمبر: 24198

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1570=1170-8/1431

    (۱) ادھوری بات لکھی ہے، پندرہ ہزار چارج اورمہینہ کا فنڈ لے لیتے ہیں، پھر آئندہ کیا کرتے ہیں؟ اس کو بھی صاف واضح لکھئے تب ان شاء اللہ جواب تفصیل سے لکھ دیا جائے گا۔
    (۲) ماہانہ منافع کا معاملہ کرکے لین دین کرنا بھی ناجائز ہے اور یہ معاملہ بھی جائز نہیں، البتہ اگر ایجاب وقبول ایک جہت پر ہو مثلاً پہلے یہ طے کرلیں کہ کتنے عرصہ کے ادھار پر یہ چیز آپ لیں گے اورجب معلوم ہوگیا کہ مثلاً چار ماہ کے ادھار پر لینا چاہتا ہے تو آپ چالیس روپئے کو اصل قیمت میں محسوب کرکے ایجاب وقبول کرلیں جیسے وہ چیز آپ چار سو قیمت میں بیچتے ہیں، نقد ثواب گاہک سے کہیں کہ چار ماہ کے ادھار پر میں نے تمھارے ہاتھ یہ چیز چار سو چالیس روپے میں فروخت کردی یہ شکل جواز کی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند