معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 15738
اگر
خدا نخواستہ کسی مسلمان پر ایسی نوبت آ جائے کہ اس کی جان کا مسئلہ ہو تو جھوٹی
قسم اٹھا سکتا ہے۔ جھوٹی قسم کے لیے قرآن اٹھا سکتا ہے او راپنی جان بچانے کے لیے
شریعت میں کتنی گنجائش ہے ؟ برائے کرم جلدی جواب دے دیں۔
تفصیل:
معاملہ کچھ یوں ہے کہ ایک شخص نے کسی کافر کی کوئی چیز اس لیے رکھ لی تاکہ وہ کافر
کے مرنے کے بعد اس سے فائدہ اٹھا سکے، کیوں کہ یہ شخص بہت غریب ہے۔ اب کافر کو
معلوم ہوا تو وہ اس کی جان کے در پے ہے ، ممکن ہے کہ اسے اپنے مسلمان بھائیوں کے
سامنے بھی قسم کھانی پڑے، اگر پکڑا گیا تو جان سے گیا۔
اگر
خدا نخواستہ کسی مسلمان پر ایسی نوبت آ جائے کہ اس کی جان کا مسئلہ ہو تو جھوٹی
قسم اٹھا سکتا ہے۔ جھوٹی قسم کے لیے قرآن اٹھا سکتا ہے او راپنی جان بچانے کے لیے
شریعت میں کتنی گنجائش ہے ؟ برائے کرم جلدی جواب دے دیں۔
تفصیل:
معاملہ کچھ یوں ہے کہ ایک شخص نے کسی کافر کی کوئی چیز اس لیے رکھ لی تاکہ وہ کافر
کے مرنے کے بعد اس سے فائدہ اٹھا سکے، کیوں کہ یہ شخص بہت غریب ہے۔ اب کافر کو
معلوم ہوا تو وہ اس کی جان کے در پے ہے ، ممکن ہے کہ اسے اپنے مسلمان بھائیوں کے
سامنے بھی قسم کھانی پڑے، اگر پکڑا گیا تو جان سے گیا۔
جواب نمبر: 15738
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1632=1348/1430/د
صرف جھوٹی قسم کھاکر جان بچانے ہی کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ کافر کی کی لی ہوئی چیز کے ہمیشہ اپنے پاس رکھنے اورغصب کرنے کا گناہ بھی سرپر پڑتا رہے گا، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ کسی بااثر آدمی کو بیچ میں ڈال کر اعتراف کرلیاجائے اور معافی تلافی کرکے معاملہ رفع دفع کردیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند