• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 22074

    عنوان: اگر میں نصف پیداوار پر اپنی زمین کاشت کار ی کے لیے دوں تو کسان نصف پیداوار نہیں دیتے ہیں۔کیا میں پیداوار(ہنڈا) کے متعین شیئر پر دے سکتاہوں؟ درج ذیل شرائط پر: (۱) ناگہانی حالات جیسے خشکی، قحط سالی وغیرہ کے موقع پر اپنا شیئر کم کرسکتا ہوں۔(۲) میں تمام مال گذاری، آب پاشی ٹیکس اداکروں گا ، (۳) پیداوار کے فیکس شیئرکا فیصلہ غور و فکر سے کیا جاتاہے ۔ کیا میں متعین رقم پر کاشت کار ی کے لیے زمیں دے سکتاہوں؟ 

    سوال: اگر میں نصف پیداوار پر اپنی زمین کاشت کار ی کے لیے دوں تو کسان نصف پیداوار نہیں دیتے ہیں۔کیا میں پیداوار(ہنڈا) کے متعین شیئر پر دے سکتاہوں؟ درج ذیل شرائط پر: (۱) ناگہانی حالات جیسے خشکی، قحط سالی وغیرہ کے موقع پر اپنا شیئر کم کرسکتا ہوں۔(۲) میں تمام مال گذاری، آب پاشی ٹیکس اداکروں گا ، (۳) پیداوار کے فیکس شیئرکا فیصلہ غور و فکر سے کیا جاتاہے ۔ کیا میں متعین رقم پر کاشت کار ی کے لیے زمیں دے سکتاہوں؟ 

    جواب نمبر: 22074

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):774=605-6/1431

    بہتر یہی ہے کہ متعین رقم یا متعین غلہ پر آپ زمین بطور کرایہ داری دیدیں اور غلہ میں یہ شرط نہ ہو کہ آپ کے ہی زمین کا پیدا شدہ ہو بلکہ کوئی بھی ہوسکتا ہے، البتہ اس کی قسم اور صفت متعین ہونی چاہیے۔
    (۱) قحط سالی وغیرہ کی وجہ سے بخوشی آپ کم وصول کریں تو اس میں حرج نہیں بلکہ مستحسن ہے۔ 
    (۲) درست ہے، البتہ مذکورہ شکل میں پانی کی قیمت بذمہ کرایہ دار ہوگی۔
    (۳) اوپر جواب لکھ دیا گیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند