معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 146418
جواب نمبر: 146418
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 217-165/H=2/1438
جی پی فنڈ کے عنوان سے سرکار جو رقم تنخواہ سے کاٹتی ہے اور اس کے کٹوانے یا نہ کٹوانے میں ملازم کو کچھ اختیار نہیں ہوتا بلکہ سرکار بالا بالا کاٹ لیتی ہے اس رقم پر ملازم کی ملکیت شرعاً متحقق نہیں ہوتی پھر اُس رقم پر انٹرنیٹ کے عنوان سے آہستہ آہستہ جو کچھ اضافہ کرتی ہے وہ بھی ملازم کی ملکیت میں نہیں آتا او رنہ ہی شرعی اصول کے مطابق اُس اضافی رقم پر سود کی تعریف صادق آتی ہے پس یہ دونوں قسم کی رقمیں ایسی ہیں کہ جن پر ملازم کی ملکیت نہیں ہوتی البتہ قانونی لحاظ سے دونوں طرح کی رقموں کا ملازم مستحق ہوتا ہے وہ رقمیں جب ملازم کو ملیں گے اُس وقت وہ اُن رقموں کا مالک ہوگا اور اُن کو وصول کرلینے کے بعد ان میں تمام تصرفات کا ملازم کو حق حاصل ہوگا خواہ اپنے اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے چاہے کسی کو صدقہ یا ہبہ کرے وغیرہ سب تصرفات کا اس کو حق ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند