• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 17909

    عنوان:

    میرا نام عارف سید ہے۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا اسلام میں ورکر یا مزدور کو کم سے کم تنخواہ دینے کا کوئی مسئلہ ہے۔ میرا گجرات میں ہوٹل ہے اور ابھی میں لندن میں ہوں۔ انڈیا اورلندن دونوں جگہ پر میں نے دیکھا ہے کہ لوگ ورکر کے پاس سے کام پورے گھنٹے لیتے ہیں اور مزدوری بالکل کم دیتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟ ہر ملک نے کم سے کم اجرت کے قانون بنا رکھے ہیں ۔کیا ہم مسلمان اس قانون سے بندھے ہوئے ہیں؟ اسلام تو کہتاہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے مزدوری دے دو۔ تو مجھے یہی پوچھنا ہے کہ کیا کم مزدوری دے کر پورا کام لینا ظلم نہیں ہے۔ مزدور اپنی مجبوری سے کام کرتا ہے اور ہم اس کی مجبوری جان کر اس کا سوسن کرتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہے کہ یہ اتنے کم پیسے سے بھی کام کرنے والا ہے۔ توکیا یہ ظلم نہیں ہے؟ تو اسلام اس کے بارے میں کیا کہتا ہے اس کے بارے میں کوئی مسئلہ یا فتوی ہے؟ اگر ہے تو اس کو سب مسجد میں کیوں لگایا نہیں جارہا ہے؟ ...

    سوال:

    میرا نام عارف سید ہے۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا اسلام میں ورکر یا مزدور کو کم سے کم تنخواہ دینے کا کوئی مسئلہ ہے۔ میرا گجرات میں ہوٹل ہے اور ابھی میں لندن میں ہوں۔ انڈیا اورلندن دونوں جگہ پر میں نے دیکھا ہے کہ لوگ ورکر کے پاس سے کام پورے گھنٹے لیتے ہیں اور مزدوری بالکل کم دیتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟ ہر ملک نے کم سے کم اجرت کے قانون بنا رکھے ہیں ۔کیا ہم مسلمان اس قانون سے بندھے ہوئے ہیں؟ اسلام تو کہتاہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے مزدوری دے دو۔ تو مجھے یہی پوچھنا ہے کہ کیا کم مزدوری دے کر پورا کام لینا ظلم نہیں ہے۔ مزدور اپنی مجبوری سے کام کرتا ہے اور ہم اس کی مجبوری جان کر اس کا سوسن کرتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہے کہ یہ اتنے کم پیسے سے بھی کام کرنے والا ہے۔ توکیا یہ ظلم نہیں ہے؟ تو اسلام اس کے بارے میں کیا کہتا ہے اس کے بارے میں کوئی مسئلہ یا فتوی ہے؟ اگر ہے تو اس کو سب مسجد میں کیوں لگایا نہیں جارہا ہے؟ اگر یہ بڑی ہے تو یہ ہر جگہ ہے اور مسلمانوں کو اس کی جان کاری دینی چاہیے۔ تو اگر آپ میرے اس سوال کا جواب دیں گے تو آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔ یہ مجھے اورباقی بہت سے مسلمانوں کو جہنم سے بچا لے گا۔ ورنہ کم پیسہ دیں یہ حق مارنے کے برابر ہے اوراس کا جواب دینا پڑے گا۔

    جواب نمبر: 17909

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1979=1569-12/1430

     

    کام پورا لینا اور مزدوری بالکل کم دینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، مزدور کو کم ازکم اتنی مزدوری ضرور دینی چاہیے جتنی مزدوری کا رواج چل رہا ہو، یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اجارہٴ فاسدہ کے وقت اجر مثل کو لازم کیا ہے، یعنی اگر کسی سبب سے اجارہ فاسد ہوجائے تو اجیر کو اتنی اجرت دی جائے جتنی اجرت اس وقت بازار میں رائج ہو گو تراضیٴ طرفین (آپسی رضامندی) سے اجرت میں کمی بیشی جائز ہے، مگر اس کی عادت بنالینا کہ کام مکمل لینے کے بعد اجرت بالکل قلیل مقدار میں دینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند