• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 63278

    عنوان: ہندوستان میں اگر مسلمان ملازمت کی وجہ سے اور دوسری وجوہات کی وجہ سے داڑھی نہ رکھے تو اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

    سوال: ہندوستان میں اگر مسلمان ملازمت کی وجہ سے اور دوسری وجوہات کی وجہ سے داڑھی نہ رکھے تو اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

    جواب نمبر: 63278

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 286-255/Sn=3/1437-U اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام نے ہمیشہ داڑھی رکھی اور صریح لفظوں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم فرمایا؛ اس لیے فقہاء نے تصریح کی ہے کہ داڑھی رکھنا (یعنی کم از کم یک مشت) واجب ہے، ڈاڑھی منڈوانا یا یکمشت سے پہلے کٹوانا ناجائز اور حرام ہے؛ اس لیے ”ملازمت“ یا اس طرح کی دیگر وجوہات کی بنا پر داڑھی منڈانے یا یکمشت پہلے کٹوانے کی گنجائش نہیں ہے، اگر کوئی کٹواتا ہے تو شریعت کی اصطلاح میں وہ ”فاسق“ شمار ہوگا۔ عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أنہکوا الشوارب وأعفوا اللحی (بخاری، رقم: ۵۸۹۳) درمختار میں ہے: ․․․ ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ (درمختار مع الشامی: ۹/۵۸۳، زکریا) اور فتح القدیر میں ہے: ویحرم علی الرجل قطع لحیتہ وأمّا الأخذ منہا وہي ما رواہ القبضة کما یفعلہ بعض المغاربة فلم یبحہ أحد (فتح القدیر: ۲/ ۳۴۸، ط: دار الفکر) اور العرف الشذی میں ہے: ․․․ أما تقصیر اللحیة بحیث تصیر قصیرة من القبضة فغیر جائز في المذاہب الأربعة (العرف الشذي شرح الترمذي، باب م اجاء فی تقلیم الأظفار)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند