معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 15234
ہم چھ بھائی اور تین بہنیں ہیں، والد
اوروالدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ والد صاحب کی پراپرٹی میں ایک مکان ہے جس کی قیمت
تقریباً پچاس لاکھ ہے ہم چھ بھائی میں سارے شادی شدہ ہیں اور تین بہنیں بھی شادی
شدہ ہیں۔ اس صورت میں وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی، ذرا تفصیل سے بتادیں۔
ہم چھ بھائی اور تین بہنیں ہیں، والد
اوروالدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ والد صاحب کی پراپرٹی میں ایک مکان ہے جس کی قیمت
تقریباً پچاس لاکھ ہے ہم چھ بھائی میں سارے شادی شدہ ہیں اور تین بہنیں بھی شادی
شدہ ہیں۔ اس صورت میں وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی، ذرا تفصیل سے بتادیں۔
جواب نمبر: 1523401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1286=1028/1430/ل
آپ کے والد صاحب کے ترکہ کی تقسیم اس طرح کی جائے گی کہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث آپ کے والد کا تمام ترکہ ۱۵/ حصوں میں منقسم ہوکر 2-2 حصے آپ تمام بھائیوں میں سے ہرایک کو او رایک ایک حصہ تمام بہنوں میں سے ہرایک کو ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
چار لڑكیوں اور دو لڑكوں كے درمیان وراثت كی تقسیم
4345 مناظرتوفی
أبي منذ عامین وترک لنا بیتا وقطعة أرض مناصفة بینہ وبین والدتي فکان المیراث نصف
البیت ونصف الأرض والبیت نعیش فیہ أما قطعة الأرض فھي أرض زراعیة ونحن ثلاث بنات
وأمي علی قید الحیاة ولوالدي رحمہ اللہ أخ وأخت فعند الوفاة طبعا قسم المیراث
تقسیما شرعیا ولکن لمنعطیہم نقدا والآن عمي یریدی حقہ مالا ونحن لا نملک إعطائہ
ھذا المال لأننا کما ذکرت نعیش في البیت ولا یمکننا بیعہ وعرضنا علیہ مبلغ 15 ألف
جنیہ لإرضائہ وہذا ما في مقدورنا ولکنہ یري أن حقہ 200 ألف جنیہ من أین لا أعلم
فھل نحن بذلک منعناہ من حقہ الشرعی ونحن بذلک في وزر کبیر أم ہو قد أخذ حقہ
بالقسمة الشرعیة منذ وفاة أبي ولا حاجة علینا أفتوني فأنا في حیرة من أمري یاریت
تکون الإجابة باللغة العربیة ․
یہ
مسئلہ ہمارے علاقہ میں بہت پیدا ہوتا ہے میرا سوال یہ ہے کہ ایک (آدمی نے اپنے باپ
کے سرمایہ کے بغیر اپنا کاروبار شروع کیا اور امیر ہوگیا اس سرمایہ میں جو بیٹے نے
پیدا کیا اس میں باپ اور بھائیوں کا حق ہے کہ نہیں ہے؟) حضرت میں آپ سے گزارش کرتا
ہوں کہ اس مسئلہ میں وضاحت کریں کیوں کہ یہ مسئلہ قندھار میں بہت ہے۔
1989 میں میرے والد صاحب نے ہم دو بھائیوں سے کہا کہ ہم مکان کی پراپرٹی کوہماری سب سے چھوٹی بہن کو منتقل کردیں (در اصل یہ ہمیں ہمارے بچپن میں ہمارے والد صاحب کی طرف سے دیا گیا تھا) جس کا ہم نے لحاظ کیا۔ اور یہ معاملہ دوسری تین بہنوں کومعلو م نہیں تھا۔ ہم بھائیوں نے والد صاحب سے اس مکان کو منتقل کرنے کے لیے معاوضہ طلب کیا۔ میرے والد صاحب نے کہا کہ اب ان کے پاس کوئی پیسہ نہیں ہے، ہاں تم میرے انتقال کے بعد میری املاک سے معاوضہ لے لینا۔2004میں میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد جب ہم دو بھائی اور چار بہنوں نے میرے متوفی والد کی جائیداد کو 2007 میں تقسیم کیا تو ہم بھائیوں نے مکان کی پراپرٹی کا جوکہ ہم نے منتقل کردیا تھامعاوضہ مانگا ۔ تو ایگزیکیوٹر (وصیت پر تعمیل کرنے والا) نے ہم سے اس معاوضہ کے پیسہ کا جس کا ہمارے مرحوم والد صاحب نے وعدہ کیا تھا ثبوت مانگا ۔ہم نے کہا کہ صرف ہماری چھوٹی بہن اس کے بارے میں جانتی ہے۔ وہی اکیلی گواہ ہے۔ لیکن چھوٹی بہن نے کہا کہ میرے مرحوم والد صاحب نے بہت پہلے 1989میں کہاتھا، اس کے بعد انھوں نے اس کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔ اور اس طرح ہمیں معاوضہ نہیں دیا گیا جیسا کہ ہمارے مرحوم والد صاحب نے وعدہ کیا تھا ۔ ہم بھائیوں نے دراصل مکان کی پراپرٹی 1989میں رجسٹریشن کے ذریعہ سے منتقل کردی تھی۔ اس معاملہ میں اسلامی قانون کیا ہے؟ برائے کرم ہمیں اسلام پر صحیح طریقہ سے عمل کرنے کے لیے بیان کریں۔
1640 مناظراپنی ساری پروپرٹی صرف بیٹیوں میں تقسیم كرنا
2033 مناظر