• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 1198

    عنوان:

    اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت و حیثیت ہے؟

    سوال:

    اسلام میں داڑھی کی کیا اہمیت و حیثیت ہے؟ اگر کوئی داڑھی نہ رکھے تو کیا اس نے فسق کیا؟کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ داڑھی رکھنا سنت ہے نہ کہ واجب ۔ لہٰذا، اگر کوئی نہ رکھے تو فسق نہیں ہوگا۔ قرآن و حدیث کی روشنی جواب دیں۔

    جواب نمبر: 1198

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  427/م = 425/م)

     

    اسلام میں مردوں کو ڈاڑھی رکھنے کا واجبی اور تاکیدی حکم ہے، ڈاڑھی مسلمانوں کا اسلامی شعار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اپنی وضع قطع میں مشرکوں کی مخالفت کرو، ڈاڑھی بڑھاوٴ اور مونچھیں کترواوٴ (بخاری) ایک دوسری حدیث میں ڈاڑھی رکھنے کی تاکید فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: مجوسیوں کی مخالفت کرواس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی ڈاڑھی تراشنا بد دین قوموں کا شعار تھا، اسی لیے اپنی امت کو ان کی تقلید سے منع فرمایا۔ علاوہ ازیں ڈاڑھی رکھنا تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت، فطرت انسانی کے عین مطابق اور مردانہ چہرے کی زینت بھی ہے، پس جس چیز کی پابندی حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک اللہ کے سارے نبیوں نے کی ہو اس کی پیروی کرنا اور جس چیز کا تراشنا خلاف فطرت عمل ہو اس سے گریز کرنا ایک مسلمان کے لیے کس قدر ضروری ہوسکتا ہے وہ واضح ہے؛ اسی لیے ہرمسلمان پر مقدار مسنونہ تک ڈاڑھی رکھنا واجب ہے اور مقدار مسنونہ (ایک مشت) سے کم کرنا موجب فسق و گناہِ کبیرہ ہے۔ جو حضرات ڈاڑھی رکھنے کو معمولی سنت سمجھتے ہیں او رنہ رکھنے کو موجب فسق قرار نہیں دیتے وہ سخت غلط فہمی کا شکار ہیں؛ اس لیے ان کا استدلال کسی طرح درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند