معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 26026
جواب نمبر: 26026
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1705=1253-11/1431
صحابہٴ کرام اور تابعین عظام کی عادت شریفہ عام حالات میں ٹوپی عمامہ پہننے کی تھی، احادیث کی کتابوں میں اس کی جابہ جا صراحت مذکور ہے، چناں چہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفید ٹوپی پہنتے تھے، اس کو طبرانی سے روایت کیا ہے، امام سیوطی رحمہ اللہ نے جامع صغیر میں فرمایا ہے کہ اس کی سند حسن ہے (السراج المنیر: ۴/۱۱۲) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں کان والی اور حضر میں پتلی یعنی شامی ٹوپی پہنتے تھے، عراقی نے فرمایا ہے کہ ٹوپی کے باب میں یہ سب سے عمدہ سند ہے۔ (فیض القدیر: ۵/۲۴۶) بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم آدمی کو کرتا، عمامہ پائجامہ اور ایک خاص قسم کی ٹوپی سے منع فرمایا ہے: عن عبد اللہ بن عمر أن رجلاً قال یا رسول اللہ! ما یلبس المحرم من الثیاب؟ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا یلبس القمیص ولا العمائم ولا السراویلات ولا البرانس۔ (بخاری: ۱/۲۰۹، باب ما یلبس المحرم من الثیاب)
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس زمانے میں لباس، کرتا پائجامہ عمامہ ٹوپی ہوا کرتا تھا، اس لیے احرام کے وقت اس کے پہننے سے ممانعت فرمائی، اس کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث ٹوپی کے سلسلے کی مذکور ہیں۔ اس لیے ان احادیث اور عادت شریفہ مستمرہ کو سامنے رکھتے ہوئے فقہائے احناف نے یہ مسئلہ مستنبط کیا ہے کہ ننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے، ا لبتہ تذلل اور غایت درجہ خشوع وخضوع کی وجہ سے نہ پہنے تو مکروہ نہیں، لیکن تہاون اور سستی سے نہ پہننا اور اس کی عادت بنالینا سخت مکروہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند