عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 63927
جواب نمبر: 63927
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 529-505/N=5/1437 (۱) جی ہاں! آپ اپنے والدین کے نام سے حج کرسکتے ہیں اور انھیں اس کا ثواب بھی ملے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ (۲) اگر آپ پر حج فرض ہوچکا ہے تو آپ پہلے اپنا حج کریں، اس کے بعد اگر وسعت ہو تو والد اور والدہ کو حج کرائیں، اپنا حج فرض موٴخر کرکے والدین یا کوئی اور کو حج پر بھیجنا عقل مندی کی بات نہیں؛ بلکہ حج فرض میں تاخیر کی وجہ سے آدمی گنہ گار ہوگا، اور اگر والدین پر حج فرض ہوچکا ہے تو وہ اپنے مال سے حج کی سعی وکوشش کریں، اور اگر آپ کے پاس وسعت ہو اور آپ اپنے ساتھ انہیں بھی حج پر لے کر جائیں تو اس میں کچھ حرج نہیں؛ بلکہ اچھی بات ہے، علی الفور فی العام الأول عند الثانی أصح الروایتین عن الإمام ومالک وأحمد الخ (درمختار مع شامي: ۳/ ۴۵۴ مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند