• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 9267

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ کیا مکہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ ایک حکم میں ہیں؟ میں اس سال 30 نومبر کو حج کو جا رہا ہوں اور 21 دسمبر کو مدینہ شریف جاؤں گا ،تو کیا مجھے مکہ، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں نماز مکمل پڑھنی ہوگی یا قصر کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلدی سے جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں، تاکہ میرا اور میری طرح ہزاروں لوگوں کا مسئلہ حل ہوجائے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سعودی علماء نے ایک ہونے کا فیصلہ دے دیا ہے۔ برائے کرم مسئلہ کو حل فرما دیجئے۔

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ کیا مکہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ ایک حکم میں ہیں؟ میں اس سال 30 نومبر کو حج کو جا رہا ہوں اور 21 دسمبر کو مدینہ شریف جاؤں گا ،تو کیا مجھے مکہ، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں نماز مکمل پڑھنی ہوگی یا قصر کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلدی سے جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں، تاکہ میرا اور میری طرح ہزاروں لوگوں کا مسئلہ حل ہوجائے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سعودی علماء نے ایک ہونے کا فیصلہ دے دیا ہے۔ برائے کرم مسئلہ کو حل فرما دیجئے۔

    جواب نمبر: 9267

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2380=1981/ ب

     

    مکہ منی مزدلفہ اورعرفات الگ الگ جگہیں ہیں، ایک حکم میں نہیں ہیں، لہٰذا اگر کوئی منی اور مکہ کو ملاکر پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کی نیت کرے گا تو ایسا شخص مسافر ہے اس لیے کہ مقیم ہونے کے لیے موضع اقامت کا متحد ہونا شرط ہے اور وہ یہاں پر مفقود ہے، اس لیے کہ مکہ اور منیٰ الگ الگ جگہ ہیں، قال في التاتارخانیة: فإن نوی المسافر الإقامة في موطنین خمسة عشر یومًا نحو مکة ومنی أو الکوفة والحیة لم یصر مقیمًا لأنہ لم ینو الإقامة في أحدھما خمسة عشر یومًا وھذا إذا نوی الإقامة في موضعین: ۲/۱۰۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند