• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 15789

    عنوان:

    [کتاب ہدایہ باب کراہیت اور مسائل متفرقہ میں لکھا ہے کہ یہ مکروہ ہے کہ آدمی اپنی دعا میں بحق فلاں یا بحق انبیاء و رسول کہے، کیوں کہ مخلوق کا خالق پر کوئی حق نہیں ہے]۔ کیا یہ صحیح ہے؟ مہربانی فرماکر آپ بتائیں کہ کیا ہم انبیاء و رسول یا نیک اور صالحین کے وصیلے سے دعا کرسکتے ہیں؟

    سوال:

    [کتاب ہدایہ باب کراہیت اور مسائل متفرقہ میں لکھا ہے کہ یہ مکروہ ہے کہ آدمی اپنی دعا میں بحق فلاں یا بحق انبیاء و رسول کہے، کیوں کہ مخلوق کا خالق پر کوئی حق نہیں ہے]۔ کیا یہ صحیح ہے؟ مہربانی فرماکر آپ بتائیں کہ کیا ہم انبیاء و رسول یا نیک اور صالحین کے وصیلے سے دعا کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 15789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1923=1545/1430/ھ

     

    اصل یہ ہے کہ بحق فلاں یا بحق انبیاء کے الفاظ میں تکلم کرکے بعض لوگ بجائے وسیلہ کے دعاء کی قبولیت ان الفاظ کے تکلم کے بعد واجب کے درجہ میں سمجھنے لگے، اس لیے ان الفاظ سے دعا کو مکروہ قرار دیا گیا، اسی کی وضاحت فتاویٰ شامی کی کتاب الحظر والاباحہ: ج۵ ص۵۲۴ میں بھی ہے، جس کا حاصل وہی ہے کہ جو اوپر مذکور ہوا، باقی اللہ پاک کے ذمہ واجب نہ سمجھے اور پھر انبیاء و رسل نیز نیک اور صالحین حضرات کا وسیلہ اختیار کرتے ہوئے دعاء کی جائے تو کچھ حرج نہیں بلکہ وہ دعاء ارجی اللقبول ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند