• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 600825

    عنوان:

    مال تجارت کی زکات میں کس قیمت کا اعتبار ہوگا

    سوال:

    مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ میں نے اپنی دکان میں ۲لاکھ روپے کا سامان کھرید کر ڈالا جس پر سال گزر گیا ہے تو مجھے اس سامان کی فروخت قیمت جو کسٹمر کو بیچنے کے بعد حاصل ہوتی ہے جو میں نے ابھی پایا نہیں اس منافع کے شمار کو شمار کر کے زکاة ادا کرنا ہے یا صرف ۲لاکھ روپئے کی ؟

    جواب نمبر: 600825

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:163-153/sd=3/1442

     تجارتی سامان کی زکات میں قیمت فروخت کا اعتبار ہوتا ہے ، یعنی جو سامانِ تجارت موجود ہے ،زکاة کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت ہے اس حساب سے اس کی زکاة ادا کی جائے گی، تاجر کی خرید کی قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا، لہذا صورت مسئولہ میں آپ نے جو دو لاکھ کا سامان خرید کر دوکان میں رکھا ہے ، سال گذرنے کے بعد اس سامان کی جو قیمت فروخت ہے ، یعنی کسٹمر کو نفع کے ساتھ سامان فروخت کرنے کے بعد جو قیمت حاصل ہوتی ہے ، اس کے حساب سے زکات کا حساب لگایا جائے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند