• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 55239

    عنوان: میں نے تین سال پہلے اسکارف شروع کیا تھا اپنے شوہر کی اجازت سے ، لیکن اب وہ کہہ رہے ہیں تم اسکارف نہ لیا کرو اور میں اتارنا نہیں چاہتی

    سوال: میں نے تین سال پہلے اسکارف شروع کیا تھا اپنے شوہر کی اجازت سے ، لیکن اب وہ کہہ رہے ہیں تم اسکارف نہ لیا کرو اور میں اتارنا نہیں چاہتی ۔ براہ کرم، شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ میں کیا کروں؟ میری مدد کریں اور مجھ بتائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 55239

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 53-53/Sd=11/1435-U اجنبی مرد کے سامنے عورت کے لیے اپنے سر یا چہرے کو کھولنا شرعاً جائز نہیں، شرعی پردے میں سر اور چہرہ بھی داخل ہے، آپ مکمل طور پر شرعی پردے کا اہتمام کریں، شوہر کا آپ کو پردے سے منع کرنا بڑے گناہ اور بے غیرتی کی بات ہے، اس سلسلے میں آپ پر شوہر کی اطاعت ضروری نہیں، آپ پہلے از خود شوہر کو سمجھانے کی کوشش کریں، شرعی پردہ نہ کرنے کی بہرحال کسی بھی صورت میں گنجائش نہیں ہے۔ قال اللہ تعالی: یَا اَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ (الأحزاب: ۵۹) قال الآلوسي: الجلابیب جمعُ جلباب وہوعلی ما روي عن ابن عباس رضي اللہ عنہ: الذي یستر من فوق إلی أسفل (روح المعاني: ۱۱/۲۶۴، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت) وأخرج ابن جریر وابن ابي حاتم وابن مردویہ عن ابن عباس رضي اللہ عنہ في ہذہ الآیة: قال: أمراللہ نساء الموٴمنین إذا خرجن من بیوتہن في حاجة أن یغطین وجوہہن من فوق روٴوسہن بالجلابیب ویبدین عینا واحدة.وأخرج عبد الرزاق، وعبد بن حمید، وأبو داود، وابن المنذر، وابن أبي حاتم، وابن مردویہ عن أم سلمة قالت: لما نزلت ھذہ الآیة یدنین علیھن من جلابیبھن خرج نساء الأنصار کأن رؤوسھن الغربان من السکینة، وعلیھن أکسیة سود یلبسنھا (فتح القدیر: ۴/۳۵۲، ط: دار ابن کثیر) وعن محمد بن سیرین قال: سألت عبیدة السلماني عن ھذہ الآیة یُدْنِینَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیبِھِنَّ فرفع ملحفة کانت علیہ فتقنع بھا وغطی رأسہ کلہ حتی بلغ الحاجبین وغطی وجھہ وأخرج عینہ الیسری من شق وجھہ الأیسر․ (روح المعاني: ۱۱/ ۲۶۴، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت) وقال العثماني التہانوي، اعلم أنہ قد حدث في ہذاالزمان أحداث سفہاء الأحلام کالذی مرقوا من الدین - فظنوا أن الحجاب المتعارف للنساء في زماننا مخالف للدین؛ لأن الشرع أباح للنساء کشف الوجہ والکفین للأجانب-- وقالوا کل ذلک تقلیدا للنصاری وتأثروا بتعلیماتہم وإیثارًا لأوضاعہم علی أوضاع المسلمین - إلخ (إعلاء السنن: ۱۷/ ۳۷۲، کتاب الحظر والإباحة، ط: أشرفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند