• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 60855

    عنوان: تعلیم قرآن پر معاوضہ لینا

    سوال: کوئی شخص بچوں کو اور بڑوں کو قرآن پڑھاتا ہو اور اس کے لیے کوئی معاوضہ نہ لیتاہو اور نہ کسی قسم کا کوئی ہدیہ لینے کی نیت ہو اور اس نے باقاعدہ کہہ بھی رکھا ہو کہ کسی قسم کا ہدیہ نہ لایا جائے پھر بھی بچے یا بڑے کبھی کوئی چیز یا بیماری کی صورت میں کچھ کھانے کی چیز یا رمضان میں افطار کے لیے آئیں تو کیا ایسے ہدیہ کالینے کا جائز ہے؟ حتی کہ لینے والا مسلسل انکار کرے پھر بھی وہ زبردستی دیدے تو؟

    جواب نمبر: 60855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 648-648/Sd=11/1436-U تعلیم قرآن پر معاوضہ لینا ناجائز نہیں ہے، ہاں اگرکوئی شخص بغیر معاوضہ کے تعلیم دے تو یہ اس کی عزیمت کی بات ہے اور قرآن کی تعلیم دینے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے والوں سے ہدیہ قبول کرنا یا ان سے افطار کی کوئی چیز لینا ناجائز نہیں ہوجاتا؛ البتہ تعلیم قرآن میں نیت صرف رضائے الٰہی کی ہونی چاہیے، طلبہ سے کسی طرح کی دنیاوی منفعت اور مادی فائدے کا حاصل کرنا مقصود نہیں ہونا چاہیے، نیت کو خالص کرکے تعلیم دینے کے بعد اگر کوئی طالب علم ہدیہ پیش کرے اور اس کا ہدیہ قبول کرنا مصلحت کے خلاف نہ ہو، تو قبول کرلینے میں مضائقہ نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند