• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 39751

    عنوان: نظریہ وحدة الجود كی تشریح

    سوال: نظریہ وحدة الجود کے بارے میں ہمارے اکابر کا کیا عقیدہ ہے؟ یہاں غیر مقلدین حضرات لوگو ں کوحاجی امداد اللہ مکی صاحب کی کتابیں دکھا کر کہتے ہیں کہ دیکھو دیوبندیت میں کتنا گندہ ہے؟براہ کرم، وضاحت فرما دیں کہ نظریہ وحدة الجود کیا ہے اور ہمارے اکبر کا کیا عقیدہ ہے اس بارے میں؟

    جواب نمبر: 39751

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 491-469/N=7/1433 وحدت الوجود کما صحیح مطلب یہ ہے کہ کائنات میں اصلی، حقیقی، ازلی و ابدی اور مکمل وجود صرف اللہ تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہروجود ظلی، مجازی، بے ثبات وفانی اور نامکمل ہے ایک تو اس لیے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہوجائے گا، اور دوسرے اس لیے کہ ہرچز اپنے وجود میں اللہ تعالیٰ کی محتاج ہے، اس لیے جتنی چیزیں اس کائنات میں ہیں، انھیں اگرچہ وجود حاصل ہے لیکن اللہ اللہ کے وجود کے سامنے ان کے وجود کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ وہ کالعدم ہے، اس کی نظیر یوں سمجھئے: دن میں آسمان پر سوج موجود ہو تو ستارے نظر نہیں آتے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ستارے موجود ہی نہیں بلکہ ستارے یقینا موجود ہوتے ہیں لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہوجاتا ہے کہ اس کے سامنے ان کا وجود نظر نہیں آتا، اس یطرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرلیتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ اور کالعدم نظر آتے ہیں، وحدت الوجود کا صاف اور صحیح مطلب یہی ہے اور ہمارے اکابر علمائے دیوبند اسی معنی ومفہوم میں وحدت الوجود کے قائل ہیں۔ (مستفاد از فتاویٰ عثمانی: ۱/۷۱، ۷۲) بحوالہ شریعت وطریقت: ۳۱۰، موٴلفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ)حضرت گنگوہی نور اللہ مرقدہ کے زمانہ میں بھی بعض اہل بدعت وہی حرکت کررے ہے تھے جو آپ کے یہاں آج کل غیرمقلدین کررہے ہیں، حضرت گنگوہی نے اس کے متعلق استفتار پر جواب تحریر فرمایا تھا، آپ باقیات فتاوی رشیدیہ: ۴۲۳-۴۲۴) میں سوال وجواب دونوں ملاحظہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند