عنوان: محض طلاق کا خیال یا وسوسہ آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی
سوال: مجھے اکثر طلاق کے وسوسے آتے رہتے ہیں، ایک دن میں سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہا تھا ، جب میں اس آیت پرپہنچا فَإِن طَلَّقَھَا فَلاَ تَحِلُّ لَہُ مِن بَعْدُ حَتَّیَ تَنکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ فَإِن طَلَّقَھَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْھِمَا أَن یَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن یُقِیمَا حُدُودَ ہ اللِّ وَتِلْکَ حُدُودُ ہ اللِّ یُبَیہِنُھَا لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ ان الفاظ کی ادائیگی کے دوران میرے دل میں خیال آیا جیسے میں اپنی بیوی کو طلاق دے رہا ہوں! مجھے اب یاد نہیں کہ کس لفظ پر ایسا ہوا لیکن ان الفاظ میں ہی کوئی ایک تھا-وہ میں نے یوں پڑھا طلاق طلاق ؟ مجھے ایسا لگا جیسے میں اپنی بیوی کو طلاق دے رہا ہوں-ایک اور بات،وہ یہ کہ میں نے یہ لفظ دو بار دہرایا ہے کیوں کہ میں زیادہ روانی سے نہیں پڑھتا ! سوال: کیا طلاق ہو گئی ہے ؟
جواب نمبر: 16504201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1437-1313/M=1/1440
محض طلاق کا خیال اور وسوسہ آنے پر بیوی پر کسی قسم کی طلاق واقع نہیں ہوتی، آئندہ اس طرح کے خیالات و وساوس آئیں تو فکر و ذہن کو دوسری طرف پھیر دیا کریں اور اطمینان رکھیں۔ صورت مسئولہ میں کوئی طلاق نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند