• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 38204

    عنوان: طلاق ہوجاتا ہے یا نہیں ؟

    سوال: میرا مسئلہ کچھ ایسا ہے کہ ایک مرتبہ شوہر نے مجھ کہاکہ اگر فلاں کام تم نے کیا تو میرے طرف سے طلاق ہے وہ کام تو مجھ سے ہوا اور ایک طلاق بھی ہوا، ۵ سال شادی کے ہوچکے ہیں۔ یہ ۵ سال بہت جھگڑا میں گزرا ہے، پھر ۷ مہینے پہلے ایک بار غصے میں شوہر نے صرف طلاق کا لفظ بولا مگر آگے کچھ نہیں کہا اور ۲ مرتبہ میں نے طلاق کا مطالبہ کیا اور شوہر نے کہا کہ تم طلاق چاہتی ہو تو ٹھیک ہے مگر پہلے اپنے ماں باپ سے کہو اور وجہ بھی بتانا کے کیو ں طلاق چاہتی ہو، پھر میں نے ماں باپ سے کہا کہ میں شوہر کی ساتھ خوش نہیں ہوں اور جدائی چاہتی ہوں، اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم دونوں میں طلاق واقع ہوچکی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 38204

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 808-134/B=5/1433 صورت مذکورہ میں آپ کے اوپر دو طلاق راجعی واقع ہوئی، ایک تو پہلی طلاق جو کسی کام کے کرنے پر معلق کیا تھا اور آپ نے اسے کرلیا، اس وقت ایک طلاق واقع ہوئی، دوسری وہ طلاق جب کہ ایک بار غصہ میں آپ کو صرف طلاق کا لفظ کہا تھا۔ بعد میں آپ کے دو مرتبہ محض طلاق چاہنے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ لہٰذا صرف دو طلاق رجعی ہوئی، اس کا حکم یہ ہے کہ اگر شوہر بیو ی کو اپنی زوجیت میں رکھنا چاہتا ہے تو وہ عدت کے اندر رجعت کرسکتا ہے یعنی دو گواہوں کے سامنے عدت کے اندر کہہ دے کہ میں نے اپنی بیوی سے رجوع کرلیا۔ یا عدت کے اندر بیوی سے ہمبستری کرلے تو ان دونوں صورتوں میں رجعت صحیح ہوجائے گی، پھر دونوں میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں۔ جدید نکاح کی یا حلالہ کی ضرورت نہ ہوگی۔ اور اگر آخری طلاق کے بعد عدت گذرچکی ہے تو عورت بائنہ ہوجائے گی، پھر جدید نکاح کرکے رکھ سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند