معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 67099
جواب نمبر: 67099
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 997-982/N=10/1437
تین طلاق کی صورت میں عورت سابق شوہر کے لیے حلالہ شرعی سے پہلے حلال نہیں ہوتی، اور حلالہ شرعی میں دوسرے شوہر کا محض نکاح کرنا کافی نہیں؛ بلکہ اس کا عورت کے ساتھ صحبت کرنا یعنی: دخول کرنا بھی ضروری ہے، پس اگر شوہر ثانی نے صحبت سے پہلے طلاق دیدی یا اس کا انتقال ہوگیا تو عورت پہلے شوہر کے لیے حلال وجائز نہ ہوگی، اور اگر اس نے پہلے شوہر سے نکاح کرلیا تو وہ ہرگز درست نہ ہوگا؛ بلکہ باطل وغیر معتبر ہوگا؛ کیوں کہ حلالہ نہیں ہوا۔ اور واضح رہے کہ شرط لگاکر یا پلان ومنصوبہ کے تحت حلالہ کی غرض سے نکاح کرنا اور کرانا لعنت اور گناہ کا کام ہے اگرچہ عورت اس طرح کے حلالہ سے بھی اپنے سابق شوہر کے لیے حلال ہوجاتی ہے بشرطیکہ شوہر ثانی صحبت کرنے کے بعد طلاق دیدے یا بقضائے الٰہی اس کا انتقال ہوجائے اور عدت گذرجائے، ثم اعلم أن اشتراط الدخول ثابت بالإجماع فلا یکفي مجرد العقد الخ (رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعة ۵: ۴۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وکرہ التزوج للثاني تحریماً لحدیث :”لُعِنَ المحلل والمحلل لہ“ بشرط التحلیل …… وإن حلت للأول لصحة النکاح وبطلان الشرط (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعة ۵: ۴۷)، نیز فتاوی عثمانی (۲:۴۱۹،۴۲۰، ۴۳۷، مطبوعہ: مکتبہ معارف القرآن کراچی) دیکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند