عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 167154
جواب نمبر: 167154
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:299-219/N=3/1440
جو شخص داڑھی منڈاتا ہو یا ایک مشت سے کم پر کاٹتا ہو، اس کی نماز تو ہوجاتی ہے ، یعنی: فریضہ ذمہ سے ساقط جاتا ہے؛ البتہ اسلام میں داڑھی مندانا یا ایک مشت سے کم پر کاٹنا حرام وناجائز ہے اور اس کا مرتکب فاسق ہے اور مستقل گناہ میں رہتا ہے جب تک توبہ نہ کرے ،اور نماز کا ثواب بھی گھٹ جاتا ہے؛ اس لیے ہر مسلمان کو داڑھی ضرور رکھنی چاہیے۔
فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي:دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود،کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱:۱۸۶،ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند