• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 29331

    عنوان: میں شادی شدہ ہوں ، اللہ نے دو بچے بھی عطافرمائے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے جب میں والدین کے ساتھ ررہتا تھا تو ان کو اپنی نصف تنخواہ دیا کرتا تھا ، لیکن اب چند مہینے قبل انہوں نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے اور اب مجھ سے فرمائش کررہے ہیں کہ میں ان کو اپنی تنخواہ کا تیسرا حصہ دیا کروں۔اب چونکہ میرا گھر الگ ہوچکا ہے ، کل اخراجات مجھے برداشت کرنی ہے اپنے گھر کے، اس لیے میں ان کو تیسرا حصہ نہیں دے سکتا، لیکن جب میں ان سے یہ بات کرتاہوں تو وہ مجھے برا بھلا کہتے ہیں اور بد دعائیں دیتے ہیں۔ براہ کرم، اس کا حل بتائیں۔ 

    سوال: میں شادی شدہ ہوں ، اللہ نے دو بچے بھی عطافرمائے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے جب میں والدین کے ساتھ ررہتا تھا تو ان کو اپنی نصف تنخواہ دیا کرتا تھا ، لیکن اب چند مہینے قبل انہوں نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے اور اب مجھ سے فرمائش کررہے ہیں کہ میں ان کو اپنی تنخواہ کا تیسرا حصہ دیا کروں۔اب چونکہ میرا گھر الگ ہوچکا ہے ، کل اخراجات مجھے برداشت کرنی ہے اپنے گھر کے، اس لیے میں ان کو تیسرا حصہ نہیں دے سکتا، لیکن جب میں ان سے یہ بات کرتاہوں تو وہ مجھے برا بھلا کہتے ہیں اور بد دعائیں دیتے ہیں۔ براہ کرم، اس کا حل بتائیں۔ 

    جواب نمبر: 29331

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 225=210-2/1432

    قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں والدین کے بڑے فضائل آئے ہیں، ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے، آپ ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے رہیں، اور آپ کی جو پریشانیاں ہیں ان کو نرمی سے سمجھادیں، اور اپنی آمدنی کا تیسرا حصہ اگر نہ دے سکتے ہوں تو جس قدر گنجائش نکل سکے دیدیا کریں۔
    اس کے بعد بھی وہ برا بھلا کہتے ہیں تو اس پر صبر کریں، ان شاء اللہ آپ کو اس کا اچھا پھل دنیا میں بھی ملے گا اور آخرت میں بھی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند