• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 60936

    عنوان: میرے آفس میں خاتون اسٹاف بھی ہیں۔ کیا میں ان کو سلام کرسکتاہوں

    سوال: میں ایک تنظیم میں ملازمت کرتاہوں اور اپنے رفقائے کار سے مصافحہ کرتاہوں، اور السلام علیکم و وعلیکم السلام کہتا ہوں ، میرے آفس میں خاتون اسٹاف بھی ہیں۔ کیا میں ان کو سلام کرسکتاہوں اوران کے سلام کا جواب دے سکتاہوں؟یا کچھ نہ کروں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 60936

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 615-615/Sd=11/1436-U فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اجنبیہ جوان عورتوں کو سلام نہ کیا جائے اور اگر وہ خود سلام کریں تو زبان سے ان کے سلام کا جواب نہ دیا جائے، ہاں بوڑھی عورتوں کو سلام کرنے اور ان کے سلام کا زبان سے جواب دینے کی گنجائش ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کے آفس میں خاتون اسٹاف بوڑھی نہیں ہیں، تو آپ ان کو سلام نہ کریں، اگر وہ خود سے آپ کو سلام کریں تو آپ دل ہی دل میں ان کے سلام کا جواب دے دیا کریں، قال الحصکفي: ولا یکلم الأجنبیة إلا عجوزا عطست أو سلمت - وإلا لا - قال ابن عابدین:قولہ: وإلا لا: أي وإلا تکن عجوزًا؛ بل شابةً لا یشتمہا ولا یرد السلام بلسانہ - وقال نقلاً عن الخانیة: إذا سلمت المرأة الأجنبیة علی رجل، إن کانت عجوزًا ردّ الرجل عیہا السلام بلسانہ بصوت تسمع، وإن کانت شابةً، ردّ علیہا في ن فسہ․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۹/ ۴۴۹- ۴۵۰، کتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس، ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت) وکذا في الفتاوی الہندیة: ۵/۳۷۸، الکراہة، الباب السابع في السلام وتشمیت العاطس، ط: اتحاد، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند