• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 605839

    عنوان:

    درود شریف دن رات صبح و شام پڑھا جائے تو کیا یہ وظیفہ یا چلہ ہوجائے گا ؟

    سوال:

    اگر میں درود شریف پڑھوں دن رات صبح و شام تو کیا یہ وظیفہ یا چلہ ہوجائے گا ؟ براہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605839

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1182-941/L=1/1443

     وظیفہ یا چلہ سے آپ کی کیا مراد ہے اس کی وضاحت کریں ؟ باقی کثرت سے درود پڑھنے کے فضائل کتبِ احادیث میں مذکور ہیں ؛ اس لیے اگر آپ دن رات صبح شام درود شریف پڑھیں تو اس سے بے حد فائدہ ہوگا، ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ!میں آپ پر درود کثرت سے بھیجنا چاہتا ہوں تو اس کی مقدار کتنی مقرر کروں ؟ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا جتنا تیرا جی چاہے میں نے عرض کیا یارسول اللہ! ایک چوتھائی، حضورﷺ نے فرمایاتجھے اختیار ہے اور اگر اس پر بڑھادے تو تیرے لیے بہتر ہے تو میں نے عرض کیا نصف کردوں؟ حضور ﷺ نے فرمایا تجھے اختیار ہے اور اگر اس سے بڑھادے تو تیرے لیے زیادہ بہتر ہے میں نے عرض کیا یارسول اللہ! پھر میں اپنے سارے وقت کو آپ کے درود کے لیے مقرر کرتا ہوں، حضور اقدس ﷺ نے فرمایا تو اس صورت میں تیرے سارے فکروں کی کفایت کی جائے گی اور تیرے گناہ بھی معاف کردیے جائیں گے ۔

    عن الطفیل بن أبی بن کعب، عن أبیہ، قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا ذہب ثلثا اللیل قام فقال: یا أیہا الناس اذکروا اللہ اذکروا اللہ جائت الراجفة تتبعہا الرادفة جاء الموت بما فیہ جاء الموت بما فیہ ، قال أبی: قلت: یا رسول اللہ إنی أکثر الصلاة علیک فکم أجعل لک من صلاتی؟ فقال: ما شئت . قال: قلت: الربع، قال: ما شئت فإن زدت فہو خیر لک ، قلت: النصف، قال: ما شئت، فإن زدت فہو خیر لک ، قال: قلت: فالثلثین، قال: ما شئت، فإن زدت فہو خیر لک ، قلت: أجعل لک صلاتی کلہا قال: إذا تکفی ہمک، ویغفر لک ذنبک : ہذا حدیث حسن (سنن الترمذی، رقم: 2457)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند