• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 55343

    عنوان: ایک نماز کی قضاء پر کتنی رقم ہے ۔

    سوال: ۱ -غسل میی ہونے کی باوجود نماز ادا ہوتاہے ۔ ۲-ایک نماز کی قضاء پر کتنی رقم ہے ۔ ۳-کیا نماز کی قضاء نوافل کی ادایگی میی ہو سکتی ہے ۔ ۴-اگر نماز کی اعدادوشمار نامعلومہو تواس صورت میی کیاحکم ہے ۵-رقم مسجد یاطالب علم کو دے سکتی ہو یا اگر اپ خود طالب علم ہوتو اس صورت میی کیاحکم ہے ۔ ۶-اگر خدا سیی معافی مانگی جاے توکافی ہے ،یا کیا حکم ہے ۔

    جواب نمبر: 55343

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1446-468/L=11/1435-U (۱) ”غسل میں ہونے کے باوجود نماز ہوتا ہے“ اگر اس جملے سے مراد یہ ہے کہ غسل فرض ہونے کی حالت میں بغیر غسل نماز ادا کرنا درست ہے تو اس کا جواب یہ ہے نماز صحیح ہونے کے لیے طہارت اصغر واکبر دونوں سے پاک ہونا ضروری ہے، اس لیے حالت جنابت میں نماز ادا کرنا حرام ہے، بلکہ اس میں اندیشہٴ کفر ہے۔ (۲) اگر آدمی حیات ہے تو اس پر فوت شدہ نماز کی قضا ضروری ہے، زندگی میں فدیہ دینا کافی نہیں؛ البتہ اگر کسی کی وفات ہوجائے اور وہ وصیت کرجائے کہ میری فائتہ نمازوں کا فدیہ دیدیا جائے تو حسب وصیت ترکہ کے ایک ثلث سے وصیت کا نفاذ ورثا پر لازم ہوگا، ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہٴ فطر یعنی ایک کلو 633 گرام گندم یا اس کی قیمت ہے، نمازوں میں وتر کی نماز بھی داخل ہے؛ اس اعتبار سے ایک دن کے نمازوں کی تعداد ۶/ ہوجائے گی۔ (۳) نوافل کی ادائیگی میں اگر قضا نمازوں کی بھی نیت کرلی جائے تو اس سے قضا نمازیں ذمہ سے ساقط نہ ہوں گی؛ بلکہ مستقل نیت کرکے ان کی ادائیگی لازم ہوگی۔ (۴) اگر فائتہ نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو تو اندازہ کیا جائے اور اندازے میں اغلب (زیادہ) کا اعتبار کیا جائے، مثلاً شبہ ہو کہ ایک سال کی نمازیں قضا ہوئی ہیں یا ڈیڑھ سال کی تو ڈیڑھ سال کا اعتبار کیا جائے اگر فائتہ نمازوں کی تعداد سے زیادہ نمازیں پڑھ لی جائیں تو زائد نمازیں نفل ہوجائیں گی جن کا ثواب ملے گا۔ (۵) زندگی میں تو قضا کاہی حکم ہے، زندگی میں رقم دینا کافی نہیں۔ (۶) قضا نمازیں اسی وقت ذمے سے ساقط ہوں گی جب کہ ان کو پڑھ لیا جائے صرف توبہ واستغفار کرلینا کافی نہیں؛ البتہ چونکہ نماز کو اس کے وقت پر نہ پڑھنا یہ مستقل گناہِ کبیرہ ہے؛ اس لیے تاخیر پر توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند