• عقائد و ایمانیات >> دیگر

    سوال نمبر: 63103

    عنوان: عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

    سوال: عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (۲) تقلید کرنا کیا واجب ہے؟ (۳) مرد کو مہندی لگانا جائز ہے یا نہیں؟ (۴) اگر بتی جلانا جائز ہے یا نہیں؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ناجائز ہے؟ (۵) کیا میگی کھانا جائز ہے یا نہیں؟ (۶) کیا نماز پڑھ کر فوراً بعد دعا کرنا بدعت ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 63103

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 564-522/L=5/1437 (۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے دن عید منانا اسلامی تعلیم نہیں ہے، یہ نصاری کا طریقہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے دن عید مناتے ہیں، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکا حکم دیا، نہ صحابہ نے یہ دن منایا اور نہ ائمہ اربعہ اور سلف صالحین سے عید منانا ثابت ہے، اس لیے عید میلاد النبی منانا بدعت ہے، اس سے مسلمانوں کو پرہیز کرنا چاہیے۔ قال علیہ السلام من تشبہ بقوم فہو منہم وقال أیضًا من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد․ وفي الاعتصام: ومنہا (البدعة) ․․․ وضع الحدود والتزام الکیفیات والیہئات المعینة في أوقات معینة لم یوجد ذلک التعیین في الشریعة (اعتصام: ۱/ ۳۹) (۲) جی ہاں تقلید واجب ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فَاسْأَلُوا أَہْلَ الذِّکْرِ إِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ وقال أیضًا أَطِیعُوا اللَّہَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الْأَمْرِ مِنْکُمْ، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا وفي الأخذ بہذہ المذاہب الأربعة مصلحة عظیمة وفي الإعراض عنہا مفسدة کبیرة (عقید الجید: ۳۶) انھوں نے یہ بھی فرمایا لما اندرست المذاہب الحقة إلا ہذہ الأربعة کان اتباعہا اتباعًا للسواد الأعظم (عقد الجید: ۳۱) نیز فرماتے ہیں: فإذا کان إنسان جاہلٌ في بلاد الہند وبلاد ما وراء النہر ولیس ہناک عالم شافعي ولا مالکي ولا حنبلي ولا کتاب من کتب ہذہ المذاہب الأربعة وجب علیہ أن یقلد لمذہب أبي حنیفة ویحرم علیہ أن یخرج من مذہبہ لأنہ حینئذ یخلع من عنقہ ربقة الشریعة ویقی سدًے مہملاً (انصاف: ۷۰) (۳) مردوں کے لیے ہاتھ پیر میں مہندی لگانا ناجائز ہے قال في البحر لا بأس للنساء بخضاب الید والرجل ما لم یکن خضاب فیہ تماثیل ویکرہ للرجال (۸/ ۳۳۵، ط: زکریا) وقال علي القاري: وأما خضاب الیدین ولارجلین فمستحب في حق النساء ویحرم في حق الرجال إلا للتداوي (جمع الوسائل) (۴) فی نفسہ اگربتی جلانے میں کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ کسی رسم کے تحت نہ جلائی جائے اوراگر یہ یقین ہو کہ اگربتی ناپاک چیز مثلاً گوبر وغیرہ سے بنائی گئی ہے تو مسجد میں نہ جلائی جائے۔ (۵) میگی کے بارے میں طرح طرح کی باتیں مشہور ہیں، لیکن اس میں حرام چیز ملانے کے بارے میں کوئی قطعی ثبوت نہیں ہے اس لیے حرمت کا حکم لگانا مشکل ہے تاہم احتیاط کرنا افضل اور تقوی کی بات ہے۔ (۶) فرض نماز پڑھ کر فورا دعا کرنا مستحب ہے، حدیث شریف میں آیا ہے کہ فرض نماز کے بعد دعا قبول ہوتی ہے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازوں کے بعد دعا فرماتے تھے، عن أبي أمامة قال قیل یا رسول اللہ أي الدعاء أسمع قال جوف اللیل ودبر الصلوات المکتوبة رواہ الترمذي (مشکاة: ۸۹) وعن ثوبان رضي اللہ عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غذا انصرف من صلاتہ استغفر ثلاثاً وقال اللہم أنت السلام ومنک السلام تبارکت یا ذا الجلال والإکرام رواہ مسلم (مشکاة شریف: ص۸۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند