عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 167365
جواب نمبر: 167365
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:383-326/N=4/1440
(۱): سوال میں نذرکے جو الفاظ نقل کیے گئے ہیں، یہ بعینہ نذر کے الفاظ معلوم نہیں ہوتے ؛ بلکہ یہ ان کی حکایت وترجمانی معلوم ہوتی ہے؛ اس لیے آپ نے نذر میں جو الفاظ کہے ہیں، براہ کرم! بعینہ وہ الفاظ لکھ کر سوال کریں، مثلاً اگر اللہ نے مجھے امیر کردیا تو میں غریبوں میں پورے پیسے لٹایا کروں گا یا اللہ کے لیے مجھ پر لازم ہے کہ میں امیر ہوجانے پر پورے پیسے غریبوں میں لٹایا کروں۔
(۲): جماعت میں جانے کی نذر منعقد نہیں ہوتی؛ کیوں کہ جماعت میں جانا عبادت مقصودہ نہیں ہے۔ اور آپ نے آئندہ نذر نہ ماننے کا اللہ سے جو وعدہ کیا، یہ غلط کیا؛ کیوں کہ عبادت مقصودہ کی نذر صحیح ہوتی ہے ، پس آپ نے آئندہ نفل نماز کی نذر مان لی اور اسے پورا بھی کرلیا تو اس میں کچھ حرج یا گناہ نہیں؛ البتہ آئندہ کوئی اچھا کام نہ کرنے کا وعدہ نہ کریں۔
(۳): آپ نے امی کے پیسوں کے بارے میں محض اپنی مرضی سے جو کہہ دیا ، شریعت میں اس کا کچھ اعتبار نہیں؛ اس لیے اگر آپ کی امی نے کسی اور غریب عورت کو وہ پیسے دیدیے تو اس میں کچھ گناہ نہیں؛ البتہ آدمی کو دوسروں کے پیسوں کے بارے میں اس طرح نہیں کہنا چاہیے۔ اور اگر کہنا ہو تو یوں کہہ دے کہ میں اسی کو دلانی کی کوشش کروں گا یا یہ کہ میں امی سے کہوں گا کہ آپ اسے دیدیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند