• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 604122

    عنوان:

    حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا كو دیے گئے چند ضرورت كے سامان سے جہیز كے جواز پر استدلال كرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے متعلق مسئلہ یہ ھیکہ قائلین جہیز حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مصلی وغیرہ کے ذریعے استدلال کرتے ہیں لیکن منکرین جہیز جب دیگر تینوں بنات مطہرہ کے نکاح کو (حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب عدم انصاف کی نسبت سے احتراز کرتے ہوئے ) تعارضا پیش کرتے ہیں تو قائلین جہیز جوابا حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا قلادہ پیش کرتے ہیں اب معلوم یہ کرنا ھیکہ کیا قائلین جہیز کا حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے قلادہ کو مستدل بناکر راہ جواز اختیار کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ توضیح فرماکر عند اللہ ماجور ہوں ۔

    جواب نمبر: 604122

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:703-575/N=9/1442

     شادی کے موقعہ پر لڑکی کو اس کے ماں باپ کی طرف سے سونے، چاندی وغیرہ کا جو زیور دیا جاتا ہے، وہ شرعاً یا عرفاً جہیز نہیں کہلاتا، نیز حضرت زینب کو ام الموٴمنین حضرت خدیجہ نے شادی کے موقعہ پر جو اپنا ہار دیا تھا، وہ حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت مبارکہ سے پہلے کا واقعہ ہے (سیرت المصطفی، ۲: ۱۲۴)۔

    قال ابن إسحاق: وکان أبو العاص من رجال مکة المعدودین مالاً وأمانة وتجارة، وکانت أمہ ھالة بنت خویلد أخت خدیجة بنت خویلد، وکانت خدیجة ھي التي سألت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وٴن یزوجہ بابنتھا زینب وکان لا یخالفھا وذلک قبل الوحي إلخ (البدایة والنھایة لابن کثیر، کتاب المغازي، فصل في بعث قریش إلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في فداء أسراھم، ۵: ۲۰۵، ت: عبد اللہ بن عبد المحسن الترکي، ط: ھجر للطباعة والنشر والتوزیع والإعلان)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند