معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 13731
تبلیغی
جماعت والے کہتے ہیں کہ اس راستہ میں نکلو گے تو ایک نماز پڑھنے پر سات لاکھ
نمازوں کا ثواب ملے گا ،اور مسجد نبوی میں پڑھو گے تو ستر ہزار نمازوں کا ثواب ملے
گا۔ کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟ (۲)اگر
کسی نے زناکاری کی اور اس سے اولاد پیدا ہوئی تو یہ اولاد حرام کی ہوئی اورجب اس
اولاد کی شادی ہوگی تو جب ان سے اولاد یں ہوں گی اور ان کی شادی ہوتی رہے گی تو کیا
وہ بھی حرام کی اولاد کہلائیں گی چاہے وہ اولاد لڑکی ہویا لڑکا؟
تبلیغی
جماعت والے کہتے ہیں کہ اس راستہ میں نکلو گے تو ایک نماز پڑھنے پر سات لاکھ
نمازوں کا ثواب ملے گا ،اور مسجد نبوی میں پڑھو گے تو ستر ہزار نمازوں کا ثواب ملے
گا۔ کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟ (۲)اگر
کسی نے زناکاری کی اور اس سے اولاد پیدا ہوئی تو یہ اولاد حرام کی ہوئی اورجب اس
اولاد کی شادی ہوگی تو جب ان سے اولاد یں ہوں گی اور ان کی شادی ہوتی رہے گی تو کیا
وہ بھی حرام کی اولاد کہلائیں گی چاہے وہ اولاد لڑکی ہویا لڑکا؟
جواب نمبر: 13731
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1032=972/ب
(۱) مسجد نبوی میں نماز پڑھنے پر پچاس ہزار نیکیاں ملنے کی صراحت حدیث پاک میں موجود ہے، اور جماعت میں نکل کر خاص طور پر نماز کی صراحت کے ساتھ نماز پڑھنے پر سات لاکھ کا ثواب ملنا، ہماری نظر سے نہیں گذرا، البتہ اللہ کی راہ میں نکلنے پر سات لاکھ نیکیوں کے ملنے کی بعض رواتیں ملتی ہیں، جس سے امید رکھنی چاہیے کہ نماز کے عمل پر بھی سات لاکھ نیکیاں ملنی چاہئیں، اور جماعت میں نکلنا اللہ کی راہ میں نکلنا ہی ہے۔
(۲) ولد الزنا جب صحیح طور پر نکاح کرلے گا تو جو اولاد اس سے پیدا ہوگی وہ صحیح النسب ہوگی، خواہ لڑکا ہو یا لڑکی، دونوں صحیح النسب ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند