• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 56308

    عنوان: ولادت کے بعد کتنے دن بعد نکاح کیا جاسکتاہے؟

    سوال: میری ابھی شادی ہوئی ہے، ہماری پسند کی شادی ہے، میرے سسرا ل والے بہت اچھے ہیں مگر بدقسمتی سے ، ان سے بھی غلطی میں نیند میں طلاق کے تین الفاظ نکل گئے ، ہم نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جب فتوی اہل حدیث کا لیا تو ایک طلاق بتائی، کسی نے کہا کہ نہیں ہوئی ، میرے شوہر نے کہا کہ اگر حلالہ کرایا تو میں نہیں اپناؤں گا، میں حمل سے ہوں اور یہ میرا پہلا بچہ ہے، ہم نے ہمبستری بھی نہیں کی اس کے بعد سے ، کیوں کہ شوہر باہر ہی رہتے ہیں ، ولادت کے وقت آئیں گے ، بس اہل حدیث کے فتوی کی وجہ سے رجوع کرنے و ہ آئے تھے اور تین مرتبہ ہمبستری کی تھی۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ : (۱) کیا میں شوہر سے قانونی نکاح رکھتے ہوئے شرعی طورپر حلالہ کرواسکتی ہوں ؟ اسلام کے مطابق حلالہ کی شرطیں دیکھتے ہوئے دو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرلوں ، ولادت کے بعد․․․اور کیا پہلے میاں کی رضامندی کی ضروری ہے ؟ (۲) دنیا کی نظر میں ہم میاں بیوی ہیں، لیکن میرادل بے چین ہے، یہ مسئلہ صریح ہے، اور میں اس کو شرعی طورپر ہی حل کرنا چاہتی ہوں؟ (۳) ولادت کے بعد کتنے دن بعد نکاح کیا جاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 56308

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 170-167/N=3/1436-U اگر آپ کے شوہر نے واقعی نیند کی حالت میں بڑبڑاتے ہوئے تین طلاق کے الفاظ کہے ہیں تو چوں کہ سونے والا نیند کی حالت میں بے اختیار ہوتا ہے اور نیند طبعی چیز ہے؛ اس لیے آپ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر نیند کا لفظ آپ کی طرف سے بڑھایا ہوا ہے اور حقیقت میں انھوں نے بیداری کی حالت میں طلاق دی ہے یا انھوں نے شراب وغیرہ پی کر نشہ کی حالت میں طلاق دی ہے تو صورت مسئولہ میں آپ پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں، آپ اپنے شوہر پر حرام ہوگئیں اور اب حلالہ شرعی سے پہلے آپ کسی صورت میں ان کے لیے حلال وجائز نہیں ہوسکتیں۔ اور اس سلسلہ میں غیرمقلدین نے جو تین طلاق کے ایک طلاق رجعی ہونے کا موقف اختیار کررکھا ہے وہ دلائل کی روشنی میں نہایت مرجوح اور ناقابل عمل ہے اور یہ فرقہ چوں کہ گمراہ اور اہل سنت والجماعت سے خارج ہے اس لیے دینی مسائل میں اس سے رجوع کرنا بالکل جائز نہیں، اور بحالت ہوش وحواس یا نشہ تین طلاق کی صورت میں آپ کے سوالات کے جواب بالترتیب حسب ذیل ہیں: (۱) حلالہ کی کارروائی آپ اپنے سابق شوہر سے پوشیدہ رکھ کر نہ کریں؛ کیوں کہ اس میں فتنہ اور بدنامی کا اندیشہ ہے، نیز حلالہ کی شرط کے ساتھ یا پیشگی طے شدہ پلان ومنصوبہ کے تحت نکاح کرنا جائز نہیں، یہ لعنت کا کام ہے، حدیث میں اس پر وعید آئی ہے (فتاوی عثمانی ۲: ۴۱۹، ۴۲۰، ۴۳۷) اگرچہ نکاح اس صورت میں بھی منعقد ہوجائے گا لیکن اس کے ساتھ گناہ بھی ہوگا۔ (۲) اس کا حل یہی ہے کہ آپ عدت گذار کر حلالہ کی شرط یا پلان ومنصوبہ کے بغیر نکاح کریں، پھر جب صحبت کے بعد وہ دوسرا شوہر اپنی مرضی سے طلاق دیدے یا بقضائے الٰہی انتقال کرجائے تو آپ دوبارہ عدت گذارکر جس کسی مرد سے نکاح کرنا چاہیں اس کی اجازت ہوگی اور اگر پہلے شوہر سے نکاح کرنا چاہیں گی تو اس کی بھی اُس وقت اجازت ہوگی۔ (۳) صورت مسئولہ میں آپ کی عدت وضع حمل (بچہ کی ولادت) ہے؛ لہٰذا بچہ کی پیدائش کے بعد جب چاہیں آپ نکاح کرسکتی ہیں، ولادت کے بعد شرعاً مزید انتظار لازم نہیں، البتہ نفاس یا کمزوری کی وجہ سے آپ نہ کریں تو کچھ حرج نہیں؛ بلکہ اچھی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند