• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 63844

    عنوان: جس شادی میں ڈھول گانا وغیرہ ہو وہاں دعوت كھانا كیسا ہے؟

    سوال: مفتیان کرام اس شادی کے طعام کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس میں ڈھول گانا وغیرہ ہو؟ تفصیل کے ساتھ مع حوالہ ذکر کریں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 63844

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 494-494/Sd=7/1437 اگر پہلے سے اس کا علم ہو کہ شادی کی دعوت میں خلاف شرع امور: ڈھول گانے وغیرہ کا ارتکاب ہوگا، تو ایسی دعوت کو قبول کرنا شرعا جائز نہیں ہے اور اگر پہلے سے ا س کا علم نہ ہو؛ بلکہ دعوت کی جگہ پہنچنے کا بعد علم ہو، تو اگر خاص کھانے کی مجلس خلاف شرع امور پر مشتمل ہو اور امرِ منکر پر نکیر کی قدرت نہ ہو، تو ایسی جگہ سے واپس آجانا چاہیے اور اگر خاص کھانے کی مجلس میں امر منکر نہ ہو، تو ایسی صورت میں اگر شریک ہونے والا شخص دینی اعتبار سے مقتدائیت کی حیثیت رکھتا ہے،لیکن اُس کو منکر پر نکیر پر قدرت نہیں ہے، تو اس کو چاہیے کہ واپس آجائے اور اگر عامی شخص ہے، تو اُس کے لیے ناگواری کے ساتھ کھانے کی گنجائش ہے۔ قال الحصکفي: دعي الی ولیمة وثمہ لعب أو غناء، قعد و أکل لو المنکر في المنزل۔ فلو علی المائدة لا ینبغي أن یقعد؛ بل یخرج معرضاً لقولہ تعالی: فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین، فان قدر علی المنع، فعل والا یقدر، صبر ان لم یکن ممن یقتدی بہ، فان کان مقتدی، ولم یقدر علی المنع، خرج، ولم یقعد لأن فیہ شین الدین۔ قال ابن عابدین: قولہ: (صبر) أي مع الانکار بقلبہ (الدر المختار مع رد المحتار: ۹/۵۰۱، ۵۰۲،کتاب الحظر والاباحة، ط: زکریا، دیوبند) وقال في الہندیة: من دُعي الی ولیمة، فوجد ثمہ لعباً أو غناء، فلا بأس أن یقعد ویأکل، فان قدر علی المنع، یمنعہم، وان لم یقدر، یصبر، وہذا اذا لم یکن مقتدی بہ، أما اذا کان ولم یقدر علی منعہم، فانہ یخرج ولا یقعد، ولو کان ذلک علی المائدة، لا ینبغي أن یقعد وان لم یکن مقتدی بہ، وہذا کلہ بعد الحضور، وأما اذا علم قبل الحضور، فلا یحضر۔ (الفتاوی الہندیة:۵/۳۹۷، کتاب الکراہیة، الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند