• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 600965

    عنوان: کسی قرض پر اضافی اجرت دینا؟

    سوال:

    سلام! عرض یہ ہے کہ اخوت پاکستان میں ایک پرائیوٹ ادارہ ہے ، جو بلا سود قرضے دیتا ہے ۔ میں نے پانچ لاکھ قرضہ لینا کا ارادا کیا، تو سٹاف والوں نے کہا کہ، ایک لاکھ پر چار ہزار روپے سروس چارجز بھی ہے ، یہ رقم ادارہ لے گا کیونکہ اپکی کنسٹرکشن کی نوعیت مختلف مراحل میں چیک کیا جائیگا۔انجنیئر ائیگا، سٹاف ویزٹ کرے گا۔ مطلب یہ کہ اپ پانچ لاکھ کے بجائے پانچ لاکھ ساٹھ ہزار تین سال کی مدت میں برابر اقساط میں جمع کرینگے ۔ اگر یہ سودا دونوں فریقین کی مرضی سے ہو جائے تو جائز ہے کہ نہیں۔؟

    جواب نمبر: 600965

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 307-232/B=03/1442

     فی لاکھ قرض لینے والے سے چار ہزار روپے وصول کرنا تو بظاہر سود کی شکل معلوم ہوتی ہے۔ آپ چار ہزار روپے فی لاکھ کس چیز کے عوض میں لیتے ہیں؟ قرض ہی دینے کے عوض میں تو لیتے ہیں اور قرض دینے والے کو اپنے قرض سے نفع اٹھانا جائز نہیں۔ کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا فَہُوَ رِبًا ۔ کوئی اورصورت ہو تو اسے واضح کرکے دوبارہ سوال کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند