معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 2779
بینک سے گاڑی نکالتے وقت انشورنس ضروری ہوتاہے، کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں، تو اسلامی بینکوں میں بھی اسی طرح ہوتاہے اور یہ تمام بینکیں مفتیرفیع عثمانی صاحب کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔
بینک سے گاڑی نکالتے وقت انشورنس ضروری ہوتاہے، کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں، تو اسلامی بینکوں میں بھی اسی طرح ہوتاہے اور یہ تمام بینکیں مفتیرفیع عثمانی صاحب کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔
جواب نمبر: 277901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 82/ د= 73/ د
اگر بدون انشورنس کرائے گاڑی چلانے کی قانوناً اجازت نہ ہو تو تھرڈ پارٹی کا انشورنس کراسکتے ہیں۔ پاکستان میں کیا صورت حال ہے، اس کے بارے میں حکم شرعی وہاں کے علمائے کرام سے معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹس آف انڈیا سے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کاکورس کرسکتا ہوں؟ اس پڑھائی سے متعلق کچھ سوال ایسے ہیں: (۱) اس میں سود کاحساب کتاب کرنا پڑتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟ (۲) انکم ٹیکس کم کرنے کے لیے اکاؤنٹس غلط بتانا پڑتا ہے، کیا یہ جائزہے؟
2732 مناظراگر کسی شخص کو حلال نوکری تلاش کرنے میں پریشانی ہو تو کیا وہ بینک یا انشورنس کمپنیوں کی ملازمت کرسکتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
2482 مناظرمیری
چار بیٹیاں ہیں میں نے چاروں کے نام ایل آئی سی اکاؤنٹ کھولنا چاہتاہوں میں ایک
چھوٹی سی نوکری کرتاہوں میری ماں کی کفالت بھی میرے سر ہے گزر بسرمشکل سے ہوتی ہے۔
سر پر قرض بھی ہے میں بچوں کے نام ایل آئی سی اس لیے کھولنا چاہا تاکہ ہر ایک کی
شادی اسی ایل آئی سی کی رقم سے ہو سکے۔ شریعت کا کیا حکم ہے جواب سے نوازیں
مہربانی ہوگی؟
فتوی آئی ڈی نمبر 10378کے جواب میں آپ نے
فرمایا ہے کہ یہ کاروبار سود ہے۔ (۱)بکر
نے ایک سیٹھ زید سے چھ لاکھ ادھار لے کر ایک کشتی لی ہے اب وہ پابند ہے کہ سارا
مال اسی زید سیٹھ کو دے پچاس روپیہ فی کلو کے حساب سے جب کہ مارکیٹ میں 65روپیہ فی
کلو ہے۔ بکر کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سیٹھ زید کا قرض ادا کرے، اگر کشتی بیچے
تو پیسے کم ملیں گے تو اس کا حل بتائیں کہ سود سے بچے یا مجبوری میں یہ کرسکتا ہے؟
(۲)کشتی جس کی ہے اس کو بارہ حصوں میں سے پانچ
حصے ملتے ہیں او رکشتی کے مزدور کو ایک حصہ ملتا ہے۔ لیکن جب مال بیچا جاتا ہے
65روپیہ فی کلو کے حساب سے تو تقسیم میں 55روپیہ فی کلو کے حساب سے ملتا ہے مزدور
کو۔یہ دس روپیہ کشتی والا لیتا ہے۔ اور جب جب ضرورت ہوتی ہے کشتی کے خرچے کی تو اسی
دس روپیہ پر کلو میں سے ادا کیا جاتاہے مگر یہ خرچہ پورا کیا جاتاہے ادھار کی بنیاد
پر او رکشتی کے مزدور اس پیسے کے ادا کرنے کے پابند ہیں۔ اگر دس روپیہ فی کلو نہ
رکھیں تو کشتی کا کوئی خرچہ ہو تو یہ ادا نہیں ہو پاتا۔ اس کا حل بتائیں۔ (۳)اگر یہ دس روپیہ فی کلو بچت اگر اتنا بچے
کہ دوسری کشتی لی جاتی ہے تو پھر وہ سیٹھ کی ہوجاتی ہے اسی طرح ایک سے دو، دو سے تین
کشتیوں کے مالک ہوجاتے ہیں۔ اور کشتی کے مزدوروں کو اس بات سے کوئی اعتراض نہیں کیوں
کہ انھیں موقع ملتا ہے پیسے کمانے کا کیوں کہ وہ خود کشتی نہیں خرید سکتے ۔ برائے
مہربانی ان مسئلوں کا حل بتائیں۔
کیا رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ قرض اداکرسکیں جو کہ انھوں نے بینک سے کاروبار کرنے کے لیے لیا تھا اور اس پر سود ادا کررہے ہیں، جائز ہے؟
2066 مناظر