معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 16817
اسلام
علیکم : میں متحدہ عرب امارت میں رہتا ہوں ہیا ں سے میں اپنے گھر کو پیسے غنڈی {حوالہ } کے
ذریعے یا منی ایکسچینج کے ذریعے ماہانہ خرچہ کیلئے بھیجتا ہوں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے میں پاکستانی
روپے کا ریٹ معلوم کرتا
ہوں کہ مجھے سو درھم کے بدلے میں کتنے پاکستانی روپے ملیں گے جس کا ریٹ اچھا ہو اسی سے
بھیجتا ہوں، مثلا آج میں نے 500 درھم بھیجے ۔اسکے ساتھ غنڈی { حوالہ والے} کو پانچ درھم بھیجنے کے اضافی چارجز
بھی دیئے۔ دوسرے دن
پاکستان میں غنڈی { حوالہ } والے کا ایجنٹ میرے والد صاحب کو 11250 روپے دے دیتا ہے۔ اگر منی
ایکسچینج کے ذریعے بھیجنا ہو تو دو دن کے بعد بغیر کسی چارجز کے اتنے روپے میرے اکاونٹ میں جمع
ہوجاتے ہیں۔اب مسئلہ یہ ہے
کہ میں نے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالی کی کتاب ...
اسلام
علیکم : میں متحدہ عرب امارت میں رہتا ہوں ہیا ں سے میں اپنے گھر کو پیسے غنڈی {حوالہ } کے
ذریعے یا منی ایکسچینج کے ذریعے ماہانہ خرچہ کیلئے بھیجتا ہوں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے میں پاکستانی
روپے کا ریٹ معلوم کرتا
ہوں کہ مجھے سو درھم کے بدلے میں کتنے پاکستانی روپے ملیں گے جس کا ریٹ اچھا ہو اسی سے
بھیجتا ہوں، مثلا آج میں نے 500 درھم بھیجے ۔اسکے ساتھ غنڈی { حوالہ والے} کو پانچ درھم بھیجنے کے اضافی چارجز
بھی دیئے۔ دوسرے دن
پاکستان میں غنڈی { حوالہ } والے کا ایجنٹ میرے والد صاحب کو 11250 روپے دے دیتا ہے۔ اگر منی
ایکسچینج کے ذریعے بھیجنا ہو تو دو دن کے بعد بغیر کسی چارجز کے اتنے روپے میرے اکاونٹ میں جمع
ہوجاتے ہیں۔اب مسئلہ یہ ہے
کہ میں نے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالی کی کتاب "آپکے مسائل
اور ان کا حل" جلد نمبر 6 میں یہ پڑھا ہے کہ جب روپوں کا تبادلہ روپوں سے ہو تو
دونوں طرف رقم برابر ہو اور نقد ہو۔ ادھار اور کمی بیشی جائز نہیں ہے۔ جبکہ ہیاں دونوں صورتیں کمی بیشی
بھی اور ادھار بھی ہے۔
مہربانی فرماکر میری یہ الجھن دور کردیں۔ اور اگر مذکورہ طریقہ غلط ہے تو مہربانی فرماکر صحیح
طریقہ بتادیں۔
جواب نمبر: 16817
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):1945=1551-12/1430
نقدین کے تبادلہ میں کمی بیشی اس وقت ناجائز ہے جب کہ نقدین حقیقی اورخلقةً ثمن ہو، لیکن اگر نقدین عرفی یا اصطلاحی ثمن ہوں تو دونوں کا آپس میں ادھار تبادلہ جائز ہے البتہ دونوں میں سے کسی ایک نقد پر قبضہ ضروری ہے، ریال یا ہندوستانی وپاکستانی رائج نوٹ چونکہ عرفی اوراصطلاحی ثمن ہیں، لہٰذا ادھار معاملہ جائز ہے، نیز نقود کے تبادلہ میں کمی بیشی اس وقت ناجائز ہے جب کہ دونوں کی جنسیں ایک ہوں، سعودی اور پاکستانی دونوں کی جنسیں الگ الگ ہیں، لہٰذا آپس میں کمی بیشی جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند