• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 5534

    عنوان:

    بدعت ضلالہ سے کیا مراد ہے؟ شریعت میں جس بدعت کو فی النار کہا گیا ہے یہ بدعت وہ ہے جس سے سنت مٹے یعنی ہر بدعت کے کرنے سے کوئی سنت ضرور مٹتی ہے۔ کیا اس پر کوئی حدیث موجود ہے؟ کوئی عمل جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ثابت ہو اسے کیا کہتے ہیں؟ اور نبی علیہ السلام سے ایک آدھ بار یا چند بار ثابت ہو اسے کیا کہتے ہیں؟ صحابہ خصوصاخلفائے راشدین کا عمل بھی کیا سنت کہلاتا ہے؟

    سوال:

    بدعت ضلالہ سے کیا مراد ہے؟ شریعت میں جس بدعت کو فی النار کہا گیا ہے یہ بدعت وہ ہے جس سے سنت مٹے یعنی ہر بدعت کے کرنے سے کوئی سنت ضرور مٹتی ہے۔ کیا اس پر کوئی حدیث موجود ہے؟ کوئی عمل جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ثابت ہو اسے کیا کہتے ہیں؟ اور نبی علیہ السلام سے ایک آدھ بار یا چند بار ثابت ہو اسے کیا کہتے ہیں؟ صحابہ خصوصاخلفائے راشدین کا عمل بھی کیا سنت کہلاتا ہے؟

    جواب نمبر: 5534

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 747=697/ ب

     

    بدعت ان چیزوں کو کہتے ہیں جن کی اصل شریعت سے ثابت نہ ہو، یعنی قرآن و حدیث میں اس کا ثبوت نہ ملے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام اور تابعین و تبع تابعین کے (قرون مشہود لہا بالخیر) دور میں اس کے جواز کی دلیل نہ پائی جائے اور اسے دین سمجھ کر چھوڑا جائے یا کیا جائے۔ اسی بدعت کو بدعتِ ضلالہ کہتے ہیں، جو ?فی النار? یعنی جہنم میں لے جانے والی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بدعت کے متعلق فرمایا ہے ?ما أحدث قوم بدعة إلا ورُفع مثلہ من السنّة (رواہ أحمد في مسندہ کذا في المشکاة:۳۱) جب بھی کوئی قوم بدعت پیدا کرتی ہے تو اسی بدعت کے مثل سنت اٹھالی جاتی ہے? اس حدیث پاک کی وضاحت یہ ہے کہ سنت ان اقوال و افعال و عقائد کا نام ہے جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد آپ کے صحابہ نے اپنایا ہو اور ہر وہ قول و فعل عقیدہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے نہیں اپنایا سنت ان کا ترک کردینا ہے اب اگر اس طرح کا کوئی عمل یا عقیدہ اپنایا گیا جس کا ترک سنت تھا تو ظاہر سی بات ہے کہ اس عمل سے ترک والی سنت ختم ہوجائے گی، یہی مطلب ہے حدیث شریف کا۔ قال الطیبي جعل أحد الضدین مثل الآخر لشبہ التناسب بین الضدینں وعلیہ قولہ تعالی: جاء الحق وزھق الباطل فکما أن إحداث السنة یقتضي رفع البدة فکذا عکسہ (التعلیق الصبیح، ج۱ ص۱۳۴) کوئی عمل جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو، خواہ مسلسل ہو یا ایک دوبار، اس کو حدیث کہا جاتا ہے۔ لیکن سنت جب مطلقا بولا جائے تو اس سے اس کا وہی مشہور معنی مراد ہوتا ہے جو اوپر گذرا یعنی سنت وہ عقائد افعال و اقوال ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ نے اپنایا، احادیث میں خلفائے راشدین کی سنت کو اپنانے کی تاکید آئی ہے اور ان کے طریقہ کو سنت کہا گیا ہے، وہاں سنت کا یہی مشہور معنی مراد ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو محاضرہ برموضوع بریلویت حصہ: ۲ ،پیش کردہ مفتی امین صاحب استاذ دارالعلوم دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند