عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 146940
جواب نمبر: 146940
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 239-210/N=4/1438
(۱، ۲): مروجہ جہیز اور بارات دونوں رسومات سے ہیں، اسلام رسومات کا مخالف ہے، ان کا حامی نہیں ہے؛ اس لیے آپ لڑکی والوں سے کہہ دیں کہ میں آپ حضرات سے جہیز نہیں لوں گا اور آپ کی بیٹی کے لیے گھریلو تمام انتظامات ہم لوگ خود کریں گے، یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ اور اگر وہ لوگ شادی کے بعد کبھی محض اپنی مرضی وخوشی سے اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہیں اور جہیز کے نام پر نہ دیں تو اس میں آپ کو رکاوٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں، وہ شرعاً یا عرفاً جہیز نہیں کہلائے گا، وہ لڑکی والوں کی طرف سے لڑکی کے لیے ہدیہ وتحفہ ہوگا۔ اور بارات کے سلسلہ میں بھی آپ کہہ دیں کہ صرف دو چار لوگ آئیں گے، بارات کی رسم پر عمل نہیں کیا جائے گا، اللہ تعالی آپ کو سنت کے مطابق سادگی کے ساتھ نکاح کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور اس کے لیے تمام حالات سازگار وموافق فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند