• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 146940

    عنوان: مروجہ جہیز اور بارات ؟

    سوال: شادی میں آج کل کے رسم و رواج کے مطابق دہیز لینا اور دینا عام ہو چکا ہے، اور میں کچھ دن بعد ان شاء اللہ شادی کررہا ہوں، او رمیں دہیز لینا نہیں چاہتا، اور نہ ہی میں نے لڑکی والوں سے دہیز کا مطالبہ کیا ہے، بلکہ گھر کے کسی فرد نے نہیں کیا، لیکن لڑکی والے دینا چاہتے ہیں اور دینے کا انتظام بھی کر لیا، اور میں بارات کو لے جانے کا بھی مخالف ہوں لیکن معاشرے میں یہ عام ہے، تو میں اس صورت میں کیا کروں؟ اور یہ بھی واضح کردیں کہ بارات اور دہیز کتنا بڑا گناہ ہے، گناہِ کبیرہ ہے یا کچھ اور؟ جزاک اللہ ۔

    جواب نمبر: 146940

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 239-210/N=4/1438

     

     (۱، ۲): مروجہ جہیز اور بارات دونوں رسومات سے ہیں، اسلام رسومات کا مخالف ہے، ان کا حامی نہیں ہے؛ اس لیے آپ لڑکی والوں سے کہہ دیں کہ میں آپ حضرات سے جہیز نہیں لوں گا اور آپ کی بیٹی کے لیے گھریلو تمام انتظامات ہم لوگ خود کریں گے، یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ اور اگر وہ لوگ شادی کے بعد کبھی محض اپنی مرضی وخوشی سے اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہیں اور جہیز کے نام پر نہ دیں تو اس میں آپ کو رکاوٹ ڈالنے کی ضرورت نہیں، وہ شرعاً یا عرفاً جہیز نہیں کہلائے گا، وہ لڑکی والوں کی طرف سے لڑکی کے لیے ہدیہ وتحفہ ہوگا۔ اور بارات کے سلسلہ میں بھی آپ کہہ دیں کہ صرف دو چار لوگ آئیں گے، بارات کی رسم پر عمل نہیں کیا جائے گا، اللہ تعالی آپ کو سنت کے مطابق سادگی کے ساتھ نکاح کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور اس کے لیے تمام حالات سازگار وموافق فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند