• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 606812

    عنوان:

    مجبوری میں والدہ کے نام رجسٹری کرادی گئی تو کیا وہ اس کی مالک ہوجائیں گی؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ (میں محمد منظور متوطن دھرماراؤپیٹ ضلع کاماریڈی تلنگانہ انڈیا حالمقیم شہر کاماریڈی)

    ہم کل چار بھائی دو بہن والدین کے ساتھ رہتے تھے ، میرے والد اور میں روزگاری کی غرض سے سعودیہ میں 32 سال مقیم تھے ، میں ہر ماہ اپنی تنخواہیں والدہ کے پاس بھیجتا رہا، اس دوران پونے پانچ ایکڑ زمین خریدی گئی، جس میں میری 75 فیصد اور والد مرحوم کی 25 فیصد رقم لگی، (واضح رہے کہ اس وقت میں سعودیہ میں تھا اس لیے پوری زمین میرے بھائی اور والدہ کے نام سے رجسٹریشن کروانا پڑا،) اسی طرح میری بہن کی شادی والدہ کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ بہن کی شادی کے اخراجات تم برداشت کرلو، میں وہ رقم تمہیں لوٹا دوں گی، ایسے ہی میرے دوسرے بھائی کی شادی میں کچھ رقم اور سونے کی ضرورت پڑی تو تین تولہ سونا اور رقم دیا ہوں، اور کھیت میں پانی کے لیے پانی کھدائی کا مسئلہ ہوا تو بور ڈالنے کے اخراجات بھی میری رقم استعمال ہوئی، ایک میرے ایک بھائی کو کو فری ویزا سے سعودیہ بلایا اور وہاں گاڑی دلوایا حادثہ ہوگیا تو مکمل اخراجات بھی مجھے ہی اٹھانے پڑے ، یہ وضاحت بھی کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ آپ کے علاوہ میری اپنی شادی کے اخراجات بھی اپنی رقم سے ادا کیا ہوں۔ دریافت طلب امر یہ ہیکہ چونکہ زمین خریدی اور دیگر اخراجات کے لیے یہ رقم خرچ کر چکا ہوں، لہذا موجودہ مکمل زمین جو میری والدہ اور بھائی کے نام سے رجسٹرڈ ہے ، جس میں میری 75 فیصد رقم لگی، 25 فیصد والد مرحوم کی لگی ہے ، اب اس میں شرعاً واخلاقا میرا حصہ بنتا ہے ، لیکن افراد خاندان کل زمین کو فروخت کر کے تمام بھائیوں کے درمیان تقسیم کر رہے ہیں، لہذا مفتیان کرام سے عاجزانہ درخواست ہے کہ از روئے شرع تمام مسائل کا حل اور تصفیہ فرمائیں، آپ کا بہت ہی ممنون و مشکور ہوں۔ (نوٹ سچ یہ ہے کہ مجھے اس وقت تک یہ معلوم نہیں تھا کہ رقم بھیجنے وقت گھر والوں سے پیسوں کا معاملہ طے کیا جائے ، بس جیسی ضرورت ہوتی تھی بھیج دیا کرتا تھا) اب مجھے کیا کرنا ہوگا کیونکہ میرے ہی پیسے مجھے نہیں دیئے جارہے ہیں ضرور میری ضرور رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 606812

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 342-98T/H=04/1443

     جو پانچ ایکڑ زمین خریدی گئی جس میں پچھتر (75) فیصد آپ کی اور پچیس (25) فیصد والد مرحوم کی رقم لگی ہے اور اس کو والدہ اور بھائی کے نام رجسٹریشن کرانے میں مجبوری تھی اگر وہ زمین آپ نے اور والد مرحوم نے اپنی ملکیت میں رکھی اور حقیقةً والدہ اور بھائی کو دینا مقصود نہ تھا تو وہ زمین تین چوتھائی آپ کی ملک ہے اور ایک چوتھائی والد مرحوم کی ملک تھی جو والد مرحوم کی وفات پر مرحوم کا ترکہ بن گئی۔ حاصل یہ کہ تین چوتھائی زمین میں جو آپ کی ملکیت ہے اس میں آپ کی والدہ اور آپ کے بھائی بہنوں کا کچھ حصہ نہیں، آپ کی والدہ نے بہن کی شادی میں اخراجات کے متعلق جو کچھ طے کیا وہ آپ کی خرچ کردہ رقم والدہ کے ذمہ قرض ہے، بقیہ امور میں چونکہ آپ نے اپنی بھیجی رقم سے متعلق کچھ طے نہیں کیا تھا، اس کا حکم یہ ہے کہ وہ سب آپ کی طرف سے تبرع ہوگیا جس کا ثواب آپ کو دنیا اور آخرت میں اللہ پاک عطاء فرمائے گا لیکن اب گھر والوں سے اس کی واپسی کے مطالبہ کا حق آپ کو نہیں رہا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند