• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 3548

    عنوان:

    ۱۹۸۹ء میں والد نے اپنے دوبیٹوں سے کہا کہ تم اپنی جائداد میری چھوٹی بیٹی کے نام ٹرانسفر کردو ، دونوں بیٹوں نے حکم کے مطابق ایسا کیا۔ دونوں بیٹوں نے ٹرانرانسفر کرنے کا معاوضہ کا مطالبہ کیاجسے والد نے اپنے مرنے کے بعد ہر ایک کو۷۰۰۰۰/ روپئے دینے کا وعدہ کیا۔ والدنے اپنے وصیت نامہ میں اس کی وضاحت کر دی تھی۔ انتقال کے بعد دونوں بیٹوں کے مذکورہ رقم کا مطالبہ کرنے پر بیٹیوں کا کہناہے یہ وصیت نادرست ہے۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کی روشنی میں جوا ب دیں۔

    سوال:

    ۱۹۸۹ء میں والد نے اپنے دوبیٹوں سے کہا کہ تم اپنی جائداد میری چھوٹی بیٹی کے نام ٹرانسفر کردو ، دونوں بیٹوں نے حکم کے مطابق ایسا کیا۔ دونوں بیٹوں نے ٹرانرانسفر کرنے کا معاوضہ کا مطالبہ کیاجسے والد نے اپنے مرنے کے بعد ہر ایک کو۷۰۰۰۰/ روپئے دینے کا وعدہ کیا۔ والدنے اپنے وصیت نامہ میں اس کی وضاحت کر دی تھی۔ انتقال کے بعد دونوں بیٹوں کے مذکورہ رقم کا مطالبہ کرنے پر بیٹیوں کا کہناہے یہ وصیت نادرست ہے۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کی روشنی میں جوا ب دیں۔

    جواب نمبر: 3548

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 593/ ھ= 438/ ھ

     

    ٹرانسفر کرتے وقت معاملہ کو کیا نوعیت طے کی تھی؟ ہبہ کیا تھا بیع کی تھی یا کوئی اور صورت تھی؟ اس کو صاف واضح لکھئے اگر اسکے کاغذات سرکاری یا غیرسرکاری موجود ہیں تو ان کو اور ان کے صاف اردو میں ترجمہ کو منسلک کیجیے۔ (ب) اس معاملہ میں آئندہ جو کچھ وضاحت کریں اس کی صحت بیٹیوں کو تسلیم ہے یا نہیں؟ اگر تسلیم ہے تو اس کی ان کی طرف سے باقاعدہ ان سے بات کرکے صراحت کریں، اگر تسلیم نہیں تو کیا اختلاف ہے؟ اس کو تحریر کریں!


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند