• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 42519

    عنوان: وراثت و وصیت

    سوال: میرے والد صاحب کی دو بہنیں تھیں .میرے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے.دو بہنوں میں سے ایک کی شادی ہوچکی تھی اور ایک کی نہیں.جس بہن کی شادی نہیں ہوئی تھی ان کا پچھلے دنوں انتقال ہو چکا ہے.دوسری بہن کا کہنا ہیکہ فوت ہونے والی بہن نے تمام جائیداد میرے نام وصیت کر دی ہے.ہم دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، اسلامی نقطے نظر سے بتائیں کہ اس جائداد پر ہم بہن بھایوں کا کوئی حق ہے؟

    جواب نمبر: 42519

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1186-1192/N=1/1434 (۱) آپ کی مرحومہ پھوپھی کے انتقال کے وقت اگر آپ کے دادا باحیات نہیں تھے تو آپ کی باحیات پھوپھی شرعاً مرحومہ کے وارثین میں شامل ہوں گی اور وارث کے حق میں وصیت درست نہیں قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: لا وصیة لوارث اس لیے بشرط صحت دعوی بھی باحیات پھوپھی کا دعوئ وصیت شرعاً باطل وغیر معتبر ہے۔ (۲) مرحومہ پھوپھی کے انتقال کے وقت اگر آپ کے والد صاحب بھی باحیات نہیں تھے نیز ان کا کوئی اور بھائی بھی نہیں تھا تو آپ اور آپ کا بھائی دونوں مرحومہ کے ترکہ میں حصہ پائیں گے، ایسی صورت میں مرحومہ کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث 4 حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں 2 حصے آپ کی باحیات پھوپھی کو اور ایک، ایک حصہ آپ کو اور آپ کے بھائی کو ملے گا، اور آپ کی دونوں بہنوں کو مرحومہ کے ترکہ میں سے کچھ نہ ملے گا کیونکہ بھتیجوں کے ساتھ بھتیجیاں میراث نہیں پاتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند