معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 146162
جواب نمبر: 146162
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 115-097/N=2/1438
(۱): اگر بڑا بھائی اور تینوں بہنیں سوال میں مذکور تقسیم پر راضی ہیں ، یعنی: چھوٹے تین بھائی ترکہ والا مکان رکھ لیں اور یہ تینوں دیگر وارثین کو ان کے حصے کی قیمت دیدیں تو شرعاً اس میں کچھ حرج نہیں، اور اس صورت میں مکان کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا ، والد صاحب کے انتقال کے وقت مکان کی جو قیمت تھی، اس کا اعتبار نہ ہوگا؛ البتہ دیگر وارثین یا ان میں سے بعض محض اپنی مرضی وخوشی سے اپنے حصے کی قیمت کچھ کم لینا چاہیں تو یہ ان کی مرضی ہے اور اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں۔
(۲): صورت مسئولہ میں اگر آپ کی والدہ کے انتقال کے وقت ان کے والدین یا دادا، دادی میں سے کوئی باحیات نہیں تھا تو والد صاحب کا متروکہ مکان یا اس کی قیمت ۱۱/ حصوں میں تقسیم ہوگی، جن میں سے ہر بھائی کو ۲، ۲/ حصے اور ہر بہن کو ایک ایک حصہ ملے گا۔
(۳): اگر مکان میں رہائش پذیر بھائیوں سے دیگر وارثین نے کرایہ داری کا کوئی معاملہ نہیں کیا؛ بلکہ ان کی صراحتاً یا دلالتاً اجازت سے یہ تینوں اس میں رہ رہے ہیں تودیگر وارثین کو کرایہ کی مد میں کچھ دینا واجب نہیں، اور اگر یہ تینوں یا ان میں سے کوئی اپنی مرضی وخوشی سے کچھ دینا چاہیں تو اس میں شرعاً کچھ رکاوٹ نہیں۔
(۴): مرحومہ کے انتقال کے وقت ان کے بیٹے باحیات تھے؛ اس لیے مرحومہ کے بھائی کا مرحومہ کے ترکہ میں کوئی حصہ نہ ہوگا، اوراوپر مکان یا اس کی قیمت کی جو تقسیم تحریر کی گئی، اس میں والدہ کے حصہ کی تقسیم شرعی بھی آگئی ہے، الگ سے اس کی تقسیم ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔
(۵: والد صاحب کی وفات کے بعد جن دو بھائیوں نے اپنی ذاتی آمدنی سے مکان کی تعمیر کرائی، اگر انہوں نے دیگر وارثین سے اس سلسلہ میں کوئی معاہدہ کیا تھا تو اس کے مطابق حکم ہوگا، یعنی: اگر ان کے حصہ کا پیسہ بہ طور قرض لگایا تھا تو ہر ایک سے اپنا قرض وصول کرلیں، اور اگر ان کی جانب سے بہ طور تبرع لگایا تو یہ دونوں کی طرف دیگر وارثین پر تبرع واحسان ہوگا اور اگر دونوں نے دیگر وارثین سے کوئی معاہدہ نہیں کیا، محض اپنی مرضی سے لگادیا تو اس صورت میں بھی دونوں نے دیگر وارثین کے حصہ کا جو پیسہ لگایا وہ ان دونوں کی جانب سے ان پر تبرع واحسان ہوگا اور بہر صورت متروکہ مکان کی تعمیر مکمل کروانے کی وجہ سے کسی کے حصہ وراثت میں کوئی کمی زیادتی نہ ہوگی ؛ البتہ معاملہ قرض کی صورت میں دونوں کو دیگر وارثین سے اپنا قرضہ وصول کرنے کا حق ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند