• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 47379

    عنوان: تركہ كی تقسیم

    سوال: میرے والد صاحب کا انتقال دوسال پہلے ہوا ہے، ان کی تین بیویاں تھیں، پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہے جو اپنے باپ کیاآبائی گھر میں رہتاہے ، والد صاحب نے پہلی بیوی کو طلاق دے کر دوسری شادی کرلی تھی ، دوسری بیوی سے سات بچے ہیں، ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، دوسری بیوی کاانتقال ہوگیا ہے، تیسری بیوی سے دو بیٹیاں ہیں، ہمارے دادا اور دادی حیات نہیں ہیں۔والد صاحب کے ترکے میں دو فلیٹ ہیں جس میں ان کی تیسری بیوی ، ان کی بیٹیاں اور ہم لوگ رہ رہے ہیں، ترکے میں ان کے آبائی وطن میں ایک گھر بھی ہے جہان پہلی بیوی کا بیٹا رہتاہے۔ جب ہم نے اس گھر کو تقسیم کرنے کے لیے کہا تو اس نے صاف طورپر انکار کردیا۔ براہ کرم، بتائیں کہ ہم میراث کو اور اس گھر جو ئی آبائی وطن میں ہے، کیسے تقسیم کریں گے؟کیا تقسیم میں پانچ بھائی اور پانچ بہنوں کو شمار کریں گے یا ہمیں اس بھائی کو نظرا نداز کردینا چاہئے جو گھر کی تقسیم کرنے سے انکار کررہا ہے جس میں وہ رہ رہا ہے؟میرے والد صاحب نے بینک میں کچھ پیسے چھوڑے ہیں جو بہنوں کے نام ہیں اور یہ پیسے صرف بیٹیوں کو ہی دیناچاہتے تھے تو کیا ہم اس رقم کو تقسیم میں شمار کریں گے؟تقسیم کے بعد اگرہم گھروں کو بیچ دیتے ہیں تو ہماری بہنیں کہاں رہیں گی؟

    جواب نمبر: 47379

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1287-262/D=12/1434-U والد مرحوم نے جو کچھ ترکہ از قسم منقولہ وغیرمنقولہ چھوڑا ہے جس میں آبائی مکان، دو فلیٹ بینک میں جمع رقم میں شامل ہوگی، کل ترکہ ایک سو بیس حصوں میں منقسم ہوکر پندرہ حصے باحیات بیوی کے، چودہ چودہ حصے پانچوں لڑکوں میں سے ہرلڑکے کو اور سات سات حصے پانچوں لڑکیوں میں سے ہرلڑکی کو ملیں گے۔ نوٹ: (۱) آبائی مکان بھی وراثت میں تقسیم ہوگا ۔اگر اس مکان کو تنہا ایک لڑکا لینا چاہتا ہے تو اس کی قیمت لگاکر فلیٹ اور نقد روپے میں اس کا جو حصہ ہورہا ہے ان کے بدلہ معاوضہ کا معاملہ کرلیں، اگر آبائی مکان کی قیمت ان چیزوں میں لڑکے کو ملنے والے حصے سے زائد ہو تو زائد رقم اس سے لے لیں، لیکن یہ معاوضہ کا معاملہ کرنا اس شرط پر جائز ہوگا کہ سب ورثہ اس پر راضی ہوں ورنہ تو ہروارث اصل مکان میں ہی حصہ لینے کا حق رکھتا ہے۔ نوٹ: (۲) نقد رقم جو بینک میں جمع ہے وہ بھی ترکہ بن کر تقسیم ہوگی ، لڑکیوں کو دینا چاہتے تھے اب بے فائدہ ہوگیا، اگر زندگی میں تقسیم کرکے ہرلڑکی کے حوالے کردیتے تب تو لڑکیاں مالک ہوجاتیں لیکن محض کہنے یا ارادہ کرنے سے مالک نہیں ہوئیں۔ نوٹ: فلیٹ اور نقد رقم بھی اسی طرح تقسیم کرلیں جو نمبر (۱) میں لکھا گیا۔ کل ترکہ درج ذیل طریقہ پر تقسیم ہوگا۔ (التخریج) بیوی= ۱۵۔ لڑکا=۱۴۔ لڑکا=۱۴۔ لڑکا=۱۴۔ لڑکا=۱۴۔ لڑکا=۱۴۔ لڑکی=۷۔ لڑکی=۷۔ لڑکی=۷۔ لڑکی=۷۔ لڑکی=۷۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند