عنوان: فیملی پروپرٹی کے بارے میں سوال ہے۔آبائی وطن پرنابھت ، ویلور، تمل ناڈو، اور ممبئی میں میرے والد کی کچھ پروپرٹی تھی ۔ 27/07/20000/ میں والد کا انتقال ہوگیاہے۔ پسماندگان میں ایک بیوی ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی (میں خود) ہے۔ 10/02/1994/ میں بڑی بہن کا انتقال ہوگیا تھا ۔ ان کی ایک بیٹی اور چھ بیٹے تھے ۔ 27/01/2011/میں میرے بھائی کا بھی ا نتقال ہوگیا۔ اس کی ایک بیوی ہے اور کوئی اوالاد نہیں ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ شریعت کی روشنی میں کس کو کتنا حصہ ملے گا؟
سوال: فیملی پروپرٹی کے بارے میں سوال ہے۔آبائی وطن پرنابھت ، ویلور، تمل ناڈو، اور ممبئی میں میرے والد کی کچھ پروپرٹی تھی ۔ 27/07/20000/ میں والد کا انتقال ہوگیاہے۔ پسماندگان میں ایک بیوی ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی (میں خود) ہے۔ 10/02/1994/ میں بڑی بہن کا انتقال ہوگیا تھا ۔ ان کی ایک بیٹی اور چھ بیٹے تھے ۔ 27/01/2011/میں میرے بھائی کا بھی ا نتقال ہوگیا۔ اس کی ایک بیوی ہے اور کوئی اوالاد نہیں ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ شریعت کی روشنی میں کس کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب نمبر: 3064131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(تب):71=398-3/1435
مسئلہ مذکورہ میں والدمرحوم کا ترکہ 312 سہام پر تقسیم ہوگا، جن میں سے زبیدہ کو 95 سہام، بلال مرحوم کی بیوی کو 42 سہام اور پروین کو 175 سہام ملیں گے، سابقہ جواب میں ورثہ کو حصے دینے میں غلطی ہوگئی، اس فتوے کو کالعدم سمجھیں اوراب اِس پر عمل کریں۔
سابقہ جواب کا حوالہ نمبر: فتوی(ب):354=316-3/1432
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند