• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 61914

    عنوان: ميت نى صرف ایک بیٹا اور تین بیٹیوں ہی کو چھوڑا تھا تو وراثت كيسے تقسیم ہوگی؟

    سوال: میرے سسرا کی تین لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے، میرے سسر نے مجھ سے ذکر کیا تھا کہ وہ جائداد کو شریعت کے حساب سے تقسیم کریں گے، میرے سسر کا انتقال ہوچکا ہے ، جب میں نے شریعت والی بات ان کے بچوں کے سامنے رکھی تو ان کے لڑکے نے بولا کہ اس کے ابا نے اس سے بولا تھا ۶۰ فیصد تمہارا اور ۴۰ فصد بچوں کو بانٹ دینا۔ کچھ دن پہلے میں نے الگ الگ خواب میں اپنے سسرکو دیکھا جس میں میں نے ان کو قبر میں دیکھا جس میں ان کی کھوپڑی اور بال مجھے پیچھے سے دیکھ رہے تھے اور وہ قبر میں لیٹے تھے ، بہت بے آرامی سے۔ دوسرے خواب میں میں نے دیکھا کہ وہ مجھ سے ناراض ہیں اور مجھ سے ان کے پاس سے ا ٹھ جانے کو کہہ رہے ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس میں میرا کیا فرض بنتاہے؟اور شریعت کیا کہتی ہے؟جائداد میں کس کا کتنا حصہ ہونا چاہئے؟مجھے کیا کرنا چاہئے جس سے میری ذمہ داری پوری ہوجائے۔

    جواب نمبر: 61914

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 17-38/H=2/1437-U (۱) اگر آپ کے سسر صاحب نے بس ایک بیٹا اور تین بیٹیوں ہی کو چھوڑا تھا بیوی (آپ کی ساس) یا اپنے والدین میں سے کسی کو نہیں چھوڑا تو حکم یہ ہے کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث سسر صاحب مرحوم کا کل مالِ متروکہ پانچ حصوں پر تقسیم کرکے دو حصے مرحوم کے بیٹے کو اور ایک ایک حصہ مرحوم کی تینوں بیٹیوں کو ملے گا۔ (۲) اچھا خواب ہے تعبیر یہ ہے کہ شرعی حکم کے مطابق خود بھی عمل کرو اور میری اولاد سے بھی کرواوٴ ان شاء اللہ اس میں کامبای ہوگی۔ (۳) نمبر (۲) کے تحت جو کچھ لکھ دیا اس پر عمل کرنا چاہیے۔ اور نمبر (۱) کے تحت میراث کا حکم لکھ دیا گیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند